سنن الترمذی - رضاعت کا بیان - حدیث نمبر 1157
حدیث نمبر: 1157
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، ‏‏‏‏‏‏وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَعُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي أُمَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏وَالْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
لڑکا صاحب فراش کے لئے ہے
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: بچہ صاحب فراش (یعنی شوہر یا مالک) کا ہوگا ١ ؎ اور زانی کے لیے پتھر ہوں گے ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں عمر، عثمان، عائشہ، ابوامامہ، عمرو بن خارجہ، عبداللہ بن عمر، براء بن عازب اور زید بن ارقم ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- صحابہ کرام میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الرضاع ١٠ (١٤٥٨)، سنن النسائی/الطلاق ٤٨ (٣٥١٢)، سنن ابن ماجہ/النکاح ٥٩ (٢٠٠٦) مسند احمد (٢/٢٣٩) (تحفة الأشراف: ١٣١٣٤) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الفرائض ١٧ (٦٧٥٠)، والحدود ٢٣ (٦٨١٨)، مسند احمد (٢/٢٨٠، ٣٨٦، ٤٠٩، ٤٩٢) من غیر ہذا الوجہ۔
وضاحت: ١ ؎: فراش سے صاحب فراش یعنی شوہر یا مالک مراد ہے کیونکہ یہی دونوں عورت کو بستر پر لٹاتے اور اس کے ساتھ سوتے ہیں۔ ٢ ؎: زانی کے لیے پتھر ہے، یعنی ناکامی و نامرادی ہے، بچے میں اس کا کوئی حق نہیں، ایک قول یہ بھی ہے کہ «حجر» سے مراد یہ ہے کہ اسے رجم کیا جائے گا، یعنی پتھر سے مار مار کر ہلاک کیا جائے گا، مگر یہ قول کمزور و ضعیف ہے کیونکہ رجم صرف شادی شدہ کو کیا جائے گا، حدیث کا مطلب یہ ہے کہ عورت جب بچے کو جنم دے گی تو وہ جس کی بیوی یا لونڈی ہوگی اسی کی طرف بچے کی نسبت ہوگی اور وہ اسی کا بچہ شمار کیا جائے گا، میراث اور ولادت کے دیگر احکام ان کے درمیان جاری ہوں گے خواہ کوئی دوسرا اس عورت کے ساتھ زنا کا ارتکاب کرنے کا دعویٰ کرے اور یہ بھی دعویٰ کرے کہ یہ بچہ اس کے زنا سے پیدا ہوا ہے اس کے ساتھ اس بچے کی مشابہت بھی ہو اور صاحب فراش کے ساتھ نہ ہو اس ساری صورتحال کے باوجود بچہ کو صاحب فراش کی طرف منسوب کیا جائے گا، اس میں زانی کا کوئی حق نہ ہوگا اور اگر اس نے اس کی نفی کردی تو پھر بچہ ماں کی طرف منسوب ہوگا اور اس بچہ کا نسب ماں کے ساتھ جوڑا جائے گا زانی کے ساتھ نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1157
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said, ‘The child belongs to the (owner of the) bed while for the fornicator are stones, meaning rajm.” [Ahmed 7266, Bukhari 6818, Muslim 1458, Nisai 3480, Ibn e Majah 2006]
Top