سنن الترمذی - رضاعت کا بیان - حدیث نمبر 1163
حدیث نمبر: 1163
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّهُ شَهِدَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَحَمِدَ اللَّهَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَذَكَّرَ وَوَعَظَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ قِصَّةً، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا هُنَّ عَوَانٌ عِنْدَكُمْ لَيْسَ تَمْلِكُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏غَيْرَ ذَلِكَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ فَعَلْنَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ، ‏‏‏‏‏‏وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا، ‏‏‏‏‏‏أَلَا إِنَّ لَكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ حَقًّا، ‏‏‏‏‏‏وَلِنِسَائِكُمْ عَلَيْكُمْ حَقًّا، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا حَقُّكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يُوطِئْنَ فُرُشَكُمْ مَنْ تَكْرَهُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِكُمْ لِمَنْ تَكْرَهُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا وَحَقُّهُنَّ عَلَيْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي كِسْوَتِهِنَّ وَطَعَامِهِنَّ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعْنَى قَوْلِهِ:‏‏‏‏ عَوَانٌ عِنْدَكُمْ يَعْنِي:‏‏‏‏ أَسْرَى فِي أَيْدِيكُمْ.
عورت کے حقوق خاوند پر
سلیمان بن عمرو بن احوص کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ کے ساتھ شریک ہوئے۔ آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی۔ اور (لوگوں کو) نصیحت کی اور انہیں سمجھایا۔ پھر راوی نے اس حدیث میں ایک قصہ کا ذکر کیا اس میں یہ بھی ہے کہ آپ نے فرمایا: سنو! عورتوں کے ساتھ خیر خواہی کرو۔ اس لیے کہ وہ تمہارے پاس قیدی ہیں۔ تم اس (ہمبستری اور اپنی عصمت اور اپنے مال کی امانت وغیرہ) کے علاوہ اور کچھ اختیار نہیں رکھتے (اور جب وہ اپنا فرض ادا کرتی ہوں تو پھر ان کے ساتھ بدسلوکی کا جواز کیا ہے) ہاں اگر وہ کسی کھلی ہوئی بیحیائی کا ارتکاب کریں (تو پھر تمہیں انہیں سزا دینے کا ہے) پس اگر وہ ایسا کریں تو انہیں بستروں سے علاحدہ چھوڑ دو اور انہیں مارو لیکن اذیت ناک مار نہ ہو، اس کے بعد اگر وہ تمہاری مطیع ہوجائیں تو پھر انہیں سزا دینے کا کوئی اور بہانہ نہ تلاش کرو، سنو! جس طرح تمہارا تمہاری بیویوں پر حق ہے اسی طرح تم پر تمہاری بیویوں کا بھی حق ہے۔ تمہارا حق تمہاری بیویوں پر یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پر ایسے لوگوں کو نہ روندنے دیں جنہیں تم ناپسند کرتے ہو، اور تمہارے گھر میں ایسے لوگوں کو آنے کی اجازت نہ دیں جنہیں تم اچھا نہیں سمجھتے۔ سنو! اور تم پر ان کا حق یہ ہے کہ تم ان کے لباس اور پہنے میں اچھا سلوک کرو ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- «عوان عندکم» کا معنی ہے تمہارے ہاتھوں میں قیدی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: *تخريج: سنن ابن ماجہ/النکاح ٣ (١٨٥١)، والمؤلف في تفسیر التوبة (٣٠٨٧) (تحفة الأشراف: ١٠٦٩١) (حسن)
وضاحت: ١ ؎: یعنی طاقت کے مطابق یہ چیزیں احسن طریقے سے مہیا کرو۔
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1851)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1163
Sulayman ibn Amr ibn al-Ahwas reported that his father narrated to him that he observed the Farewell Pilgrimage with the Messenger of Allah ﷺ . He praised Allah and glorified Him and delivered a sermon and mentioned Allah. The narrator while recounting the hadith related an account. He said, “Beware, I command to you to be good with the women, for, they are only (like) prisoners with you. You own nothing else over them besides that except that if they commit indecency openly, you may separate them from (your) beds and beat them, a simple beating. So, if they submit to you then do not look out for ways to hurt them. Beware, you have rights over your wives and your wives have rights over you. As for your rights over your wives, they should not allow on your beds those whom you detest, and allow not in your homes those whom you detest. Beware, of their rights over you, do good to them in matters of their dress and their food”. [Ibn e Majah 1851]
Top