سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 682
حدیث نمبر: 682
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏صُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ وَمَرَدَةُ الْجِنِّ، ‏‏‏‏‏‏وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ فَلَمْ يُفْتَحْ مِنْهَا بَاب، ‏‏‏‏‏‏وَفُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَاب، ‏‏‏‏‏‏وَيُنَادِي مُنَادٍ يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ أَقْبِلْ، ‏‏‏‏‏‏وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ، ‏‏‏‏‏‏وَلِلَّهِ عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ وَذَلكَ كُلُّ لَيْلَةٍ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏وَسَلْمَانَ.
رمضان کے فضلیت
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے، تو شیطان اور سرکش جن ١ ؎ جکڑ دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔ اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا، پکارنے والا پکارتا ہے: خیر کے طلب گار! آگے بڑھ، اور شر کے طلب گار! رک جا ٢ ؎ اور آگ سے اللہ کے بہت سے آزاد کئے ہوئے بندے ہیں (تو ہوسکتا ہے کہ تو بھی انہیں میں سے ہو) اور ایسا (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں عبدالرحمٰن بن عوف، ابن مسعود اور سلمان ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الصوم ٢ (١٦٤٢)، ( تحفة الأشراف: ١٢٤٩) (صحیح) وأخرج الشق الأول کل من: صحیح البخاری/الصوم ٥ (١٨٩٨، ١٨٩٩)، وبدء الخلق ١١ (٣٢٧٧)، وصحیح مسلم/الصوم ١ (١٠٧٩)، وسنن النسائی/الصوم ٣ (٢٠٩٩، ٢١٠٠)، و ٤ (٢١٠١، ٢١٠٢، ٢١٠٣، ٢١٠٤)، و ٥ (٢١٠٦، ٢١٠٧)، وط/الصوم ٢٢ (٥٩)، و مسند احمد (٢/٢٨١، ٣٥٧، ٣٧٨، ٤٠١)، وسنن الدارمی/الصوم ٥٣ (١٨١٦)، من غیر ہذا الطریق عنہ۔
وضاحت: ١ ؎: مردة الجن کا عطف الشياطين پر ہے، بعض اسے عطف تفسیری کہتے ہیں اور بعض عطف مغایرت یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ جب شیاطین اور مردۃ الجن قید کر دئیے جاتے ہیں تو پھر معاصی کا صدور کیوں ہوتا ہے؟ اس کا ایک جواب تو یہ کہ معصیت کے صدور کے لیے تحقق اور شیاطین کا وجود ضروری نہیں، انسان گیارہ مہینے شیطان سے متاثر ہوتا رہتا ہے رمضان میں بھی اس کا اثر باقی رہتا ہے دوسرا جواب یہ ہے کہ لیڈر قید کردیئے جاتے لیکن رضاکار اور والنیٹر کھلے رہتے ہیں۔ ٢ ؎: اسی ندا کا اثر ہے کہ رمضان میں اہل ایمان کی نیکیوں کی جانب توجہ بڑھ جاتی ہے اور وہ اس ماہ مبارک میں تلاوت قرآن ذکر و عبادات خیرات اور توبہ واستغفار کا زیادہ اہتمام کرنے لگتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1642)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 682
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said, “When it is the first night of the month of Ramadan, the devils and the rebellious jinns are put in hackles. The gates of Hell are shut and not one of them is opened. And the gates of Paradise are unlocked and none of them is locked. And, an announcer calls, ‘O seeker of good, come forward. And O seeker of evil, desist’. And, freedom from fire is (allowed) by Allah. And, this happens every night”. [Ahmed8692, Bukhari 1898, Muslim 1079, Nisai 2094, Ibn e Majah 1642]
Top