سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 698
حدیث نمبر: 698
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ وَأَدْبَرَ النَّهَارُ وَغَابَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرْتَ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جب رات سامنے آئے اور دن گزرے تو افطار کرنا چاہئے
عمر بن خطاب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب رات آ جائے، اور دن چلا جائے اور سورج ڈوب جائے تو تم نے افطار کرلیا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- عمر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں ابن ابی اوفی اور ابو سعید خدری سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصوم ٤٣ (١٩٥٤)، صحیح مسلم/الصیام ١٠ (١١٠٠)، سنن ابی داود/ الصیام ١٩ (٢٣٥١)، ٢٨، ٣٥، ( تحفة الأشراف: ١٠٤٧٤)، مسند احمد (١/٤٨)، سنن الدارمی/الصوم ١١ (١٧٤٢) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: تم نے افطار کرلیا کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ تمہارے روزہ کھولنے کا وقت ہوگیا، اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ تم شرعاً روزہ کھولنے والے ہوگئے خواہ تم نے کچھ کھایا پیا نہ ہو کیونکہ سورج ڈوبتے ہی روزہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا اس میں روزہ کے وقت کا تعین کردیا گیا ہے کہ وہ صبح صادق سے سورج ڈوبنے تک ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2036)، الإرواء (916)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 698
Sayyidina Umar ibn al-Khattab (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “When night approaches and the day ends and the sun disappears, break your fast”. [Ahmed231, Bukhari 1954, Muslim 1100, Abu Dawud 2351] --------------------------------------------------------------------------------
Top