سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 702
حدیث نمبر: 702
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ، قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْنَا:‏‏‏‏ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ أَيُّهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ ؟ قُلْنَا:‏‏‏‏ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ هَكَذَا صَنَع رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْآخَرُ أَبُو مُوسَى. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو عَطِيَّةَ اسْمُهُ مَالِكُ بْنُ أَبِي عَامِرٍ الْهَمْدَانِيُّ وَيُقَالُ ابْنُ عَامِرٍ الْهَمْدَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ عَامِرٍ أَصَحُّ.
جلدی روزہ کھولنا
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں ام المؤمنین عائشہ ؓ کے پاس گئے، ہم نے عرض کیا: ام المؤمنین! صحابہ میں سے دو آدمی ہیں، ان میں سے ایک افطار جلدی کرتا ہے اور نماز ١ ؎ بھی جلدی پڑھتا ہے اور دوسرا افطار میں تاخیر کرتا ہے اور نماز بھی دیر سے پڑھتا ہے ٢ ؎ انہوں نے کہا: وہ کون ہے جو افطار جلدی کرتا ہے اور نماز بھی جلدی پڑھتا ہے، ہم نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعود ہیں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ اسی طرح کرتے تھے اور دوسرے ابوموسیٰ ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- ابوعطیہ کا نام مالک بن ابی عامر ہمدانی ہے اور انہیں ابن عامر ہمدانی بھی کہا جاتا ہے۔ اور ابن عامر ہی زیادہ صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصوم ٩ (١٠٩٩)، سنن ابی داود/ الصوم ٢٠ (٢٣٥٤)، سنن النسائی/الصیام ٢٣ (٢١٦٠)، ( تحفة الأشراف: ١٧٧٩٩)، مسند احمد (٦/٤٨) (صحیح) وأخرجہ مسند احمد (٦/١٧٣) من غیر ہذا الطریق۔
وضاحت: ١ ؎: بظاہر اس سے مراد مغرب ہے اور عموم پر بھی اسے محمول کیا جاسکتا ہے اس صورت میں مغرب بھی من جملہ انہی میں سے ہوگی۔ ٢ ؎: پہلے شخص یعنی عبداللہ بن مسعود ؓ عزیمت اور سنت پر عمل پیرا تھے اور دوسرے شخص یعنی ابوموسیٰ اشعری جواز اور رخصت پر۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2039)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 702
Abu Atiyah narrated that he and a Masruq visited Sayyidah Ayshah (RA) and they said to her, “O Mother of the Believers! There are two men among the Companions of Muhammad ﷺ one of whom hastens to break the fast and hastens to pray while the other delays to break the fast and delays prayer. She asked, “Which of them hastens the iftar and hastens the salah?” They disclosed that he was Abduflah ibn Mas’ud (RA) and she said, “This is what Allah’s Messenger did”. The other man was Abu Musa (RA). [Ahmed2155, Muslim 1099, Abu Dawud 2354, Nisai 2154]
Top