سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 710
حدیث نمبر: 710
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ، ‏‏‏‏‏‏فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ وَصَامَ النَّاسُ مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَيْهِمُ الصِّيَامُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ النَّاسَ يَنْظُرُونَ فِيمَا فَعَلْتَ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ بَعْدَ الْعَصْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَشَرِبَ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَفْطَرَ بَعْضُهُمْ وَصَامَ بَعْضُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَبَلَغَهُ أَنَّ نَاسًا صَامُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أُولَئِكَ الْعُصَاةُ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ كَعْبِ بْنِ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْفِطْرَ فِي السَّفَرِ أَفْضَلُ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى رَأَى بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ الْإِعَادَةَ إِذَا صَامَ فِي السَّفَرِ. وَاخْتَارَ أَحْمَدُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِسْحَاق الْفِطْرَ فِي السَّفَرِ. وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ:‏‏‏‏ إِنْ وَجَدَ قُوَّةً فَصَامَ فَحَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ أَفْضَلُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ أَفْطَرَ فَحَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ. وقَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ وَإِنَّمَا مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ ، ‏‏‏‏‏‏وَقَوْلِهِ حِينَ بَلَغَهُ أَنَّ نَاسًا صَامُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أُولَئِكَ الْعُصَاةُ ، ‏‏‏‏‏‏فَوَجْهُ هَذَا إِذَا لَمْ يَحْتَمِلْ قَلْبُهُ قَبُولَ رُخْصَةِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا مَنْ رَأَى الْفِطْرَ مُبَاحًا وَصَامَ وَقَوِيَ عَلَى ذَلِكَ فَهُوَ أَعْجَبُ إِلَيَّ.
سفر میں روزہ رکھنا مکروہ ہے
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ فتح مکہ کے سال مکہ کی طرف نکلے تو آپ نے روزہ رکھا، اور آپ کے ساتھ لوگوں نے بھی روزہ رکھا، یہاں تک کہ آپ کراع غمیم ١ ؎ پر پہنچے تو آپ سے عرض کیا گیا کہ لوگوں پر روزہ رکھنا گراں ہو رہا ہے اور لوگ آپ کے عمل کو دیکھ رہے ہیں۔ (یعنی منتظر ہیں کہ آپ کچھ کریں) تو آپ نے عصر کے بعد ایک پیالہ پانی منگا کر پیا، لوگ آپ کو دیکھ رہے تھے، تو ان میں سے بعض نے روزہ توڑ دیا اور بعض رکھے رہے۔ آپ کو معلوم ہوا کہ کچھ لوگ (اب بھی) روزے سے ہیں، آپ نے فرمایا: یہی لوگ نافرمان ہیں ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- جابر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں کعب بن عاصم، ابن عباس اور ابوہریرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- نبی اکرم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے ، ٤- سفر میں روزہ رکھنے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے، صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا خیال ہے کہ سفر میں روزہ نہ رکھنا افضل ہے، یہاں تک بعض لوگوں کی رائے ہے کہ جب وہ سفر میں روزہ رکھ لے تو وہ سفر سے لوٹنے کے بعد پھر دوبارہ رکھے، احمد اور اسحاق بن راہویہ نے بھی سفر میں روزہ نہ رکھنے کو ترجیح دی ہے۔ ٥- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ اگر وہ طاقت پائے اور روزہ رکھے تو یہی مستحسن اور افضل ہے۔ سفیان ثوری، مالک بن انس اور عبداللہ بن مبارک اسی کے قائل ہیں، ٦- شافعی کہتے ہیں: نبی اکرم کے قول سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں اور جس وقت آپ کو معلوم ہوا کہ کچھ لوگ روزے سے ہیں تو آپ کا یہ فرمانا کہ یہی لوگ نافرمان ہیں ایسے شخص کے لیے ہے جس کا دل اللہ کی دی ہوئی رخصت اور اجازت کو قبول نہ کرے، لیکن جو لوگ سفر میں روزہ نہ رکھنے کو مباح سمجھتے ہوئے روزہ رکھے اور اس کی قوت بھی رکھتا ہو تو یہ مجھے زیادہ پسند ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصوم ١٥ (١١٤١)، سنن النسائی/الصیام ٤٩ (٢٢٦٥)، ( تحفة الأشراف: ٢٥٩٨) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک وادی کا نام ہے۔ ٢ ؎: کیونکہ انہوں نے اپنے آپ پر سختی کی اور صوم افطار کرنے کے بارے میں انہیں جو رخصت دی گئی ہے اس رخصت کو قبول کرنے سے انہوں نے انکار کیا، اور یہ اس شخص پر محمول کیا جائے گا جسے سفر میں روزہ رکھنے سے ضرر ہو رہا ہو، رہا وہ شخص جسے سفر میں روزہ رکھنے سے ضرر نہ پہنچے تو وہ روزہ رکھنے سے گنہگار نہ ہوگا، یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سفر کے دوران مشقت کی صورت میں روزہ نہ رکھنا ہی افضل ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (4 / 57)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 710
Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) reported that when Allah’s Messnger ﷺ set out for Makkah in the year of conquest, he kept fast till he reached Kura’ al-Ghamim, and the people also fasted with him. He was told that some people found it burdensome to fast and they waited to see what he did. So he asked for a cup of water after asr and drank it. The People looked at him and some of them broke their fast and some of them continued to fast. So, he was told that people were fasting and he said, “They are the disobedient”. [Ahmed 14406, Muslim 1114 Nisai 2259] --------------------------------------------------------------------------------
Top