سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 736
حدیث نمبر: 736
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ إِلَّا شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ . وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ يَصُومُهُ إِلَّا قَلِيلًا بَلْ كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ .
شعبان اور رمضان کے روزے ملا کر رکھنا
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم کو لگاتار دو مہینوں کے روزے رکھتے نہیں دیکھا سوائے شعبان ١ ؎ اور رمضان کے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ام سلمہ ؓ کی حدیث حسن ہے، ٢- اس باب میں ام المؤمنین عائشہ ؓ سے بھی روایت ہے، ٣- اور یہ حدیث ابوسلمہ سے بروایت عائشہ بھی مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے رکھتے نہیں دیکھا، آپ شعبان کے سارے روزے رکھتے، سوائے چند دنوں کے بلکہ پورے ہی شعبان روزے رکھتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الصیام ٣٣ (٢١٧٧)، و ٧٠ (٢٣٥٤)، سنن ابن ماجہ/الصیام ٤ (١٦٤٨)، ( تحفة الأشراف: ١٨٢٣٢) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن ابی داود/ الصیام ١١ (٢٣٣٦)، وسنن النسائی/الصیام ٧٠ (٢٣٥٥)، و مسند احمد (٦/٣١١) من غیر ہذا الطریق۔
وضاحت: ١ ؎: شعبان میں زیادہ روزے رکھنے کی وجہ ایک حدیث میں یہ بیان ہوئی ہے کہ اس مہینہ میں اعمال رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں تو آپ نے اس بات کو پسند فرمایا کہ جب آپ کے اعمال بارگاہ الٰہی میں پیش ہوں تو آپ روزے کی حالت میں ہوں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1648)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 736
Sayyidah Umm Salmah (RA) said, ‘I never saw the Pophet ﷺ fast two months consecutively except during Sha’ban and Ramadan”. [Ahmed26624, Abu Dawud 2336, Nisai 2174 Ibn e Majah 1648] --------------------------------------------------------------------------------
Top