سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 738
حدیث نمبر: 738
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا بَقِيَ نِصْفٌ مِنْ شَعْبَانَ فَلَا تَصُومُوا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَكُونَ الرَّجُلُ مُفْطِرًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا بَقِيَ مِنْ شَعْبَانَ شَيْءٌ أَخَذَ فِي الصَّوْمِ لِحَالِ شَهْرِ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يُشْبِهُ قَوْلَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏حَيْثُ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَقَدَّمُوا شَهْرَ رَمَضَانَ بِصِيَامٍ إِلَّا أَنْ يُوَافِقَ ذَلِكَ صَوْمًا كَانَ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ وَقَدْ دَلَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّمَا الْكَرَاهِيَةُ عَلَى مَنْ يَتَعَمَّدُ الصِّيَامَ لِحَالِ رَمَضَانَ.
تعظیم رمضان کے لئے شعبان کے دوسرے پندرہ دنوں میں روزے رکھنا مکروہ ہے
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب آدھا شعبان رہ جائے تو روزہ نہ رکھو ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ہم اسے ان الفاظ کے ساتھ صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، ٢- اور اس حدیث کا مفہوم بعض اہل علم کے نزدیک یہ ہے کہ آدمی پہلے سے روزہ نہ رکھ رہا ہو، پھر جب شعبان ختم ہونے کے کچھ دن باقی رہ جائیں تو ماہ رمضان کی تعظیم میں روزہ رکھنا شروع کر دے۔ نیز ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرم سے وہ چیزیں روایت کی ہے جو ان لوگوں کے قول سے ملتا جلتا ہے جیسا کہ آپ نے فرمایا: ماہ رمضان کے استقبال میں پہلے سے روزہ نہ رکھو اس کے کہ ان ایام میں کوئی ایسا روزہ پڑجائے جسے تم پہلے سے رکھتے آ رہے ہو۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ کراہت اس شخص کے لیے ہے جو عمداً رمضان کی تعظیم میں روزہ رکھے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصیام ١٢ (٢٣٣٧)، سنن الدارمی/الصوم ٣٤ (١٧٨٢)، ( تحفة الأشراف: ١٤٠٥١) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن ابن ماجہ/الصیام ٥ (١٦٥١)، وسنن الدارمی/الصوم ٣٤ (١٧٨١) من غیر ہذا الطریق۔
وضاحت: ١ ؎: شعبان کے نصف ثانی میں روزہ رکھنے کی ممانعت امت کو اس لیے ہے تاکہ رمضان کے روزوں کے لیے قوت و توانائی برقرار رہے، رہے نبی اکرم اس ممانعت میں داخل نہیں اس لیے کہ آپ کے بارے میں آتا ہے کہ آپ شعبان کے روزوں کو رمضان سے ملا لیا کرتے تھے چونکہ آپ کو روحانی قوت حاصل تھی اس لیے روزہ آپ کے لیے کمزوری کا سبب نہیں بنتا تھا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1651)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 738
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated that Allahs Messenger said, “When half of Sha’ban remains, do not keep fast”. [Abu Dawud 2337, Ibn e Majah ‘1651] --------------------------------------------------------------------------------
Top