سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 743
حدیث نمبر: 743
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَصُومُ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا أَنْ يَصُومَ قَبْلَهُ أَوْ يَصُومَ بَعْدَهُ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَجُنَادَةَ الْأَزْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَجُوَيْرِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَكْرَهُونَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَخْتَصَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِصِيَامٍ لَا يَصُومُ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِسْحَاق.
صرف جمعہ کے دن روزہ رکھنا مکروہ ہے
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: تم میں سے کوئی جمعہ کے دن روزہ نہ رکھے، إلا یہ کہ وہ اس سے پہلے یا اس کے بعد بھی روزہ رکھے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں علی، جابر، جنادہ ازدی، جویریہ، انس اور عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ آدمی کے لیے مکروہ سمجھتے ہیں کہ وہ جمعہ کے دن کو روزہ کے لیے مخصوص کرلے، نہ اس سے پہلے روزہ رکھے اور نہ اس کے بعد۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصیام ٢٤ (١١٤٤)، سنن ابی داود/ الصیام ٥٠ (٢٤٢٠)، سنن ابن ماجہ/الصیام ٣٧ (١٧٢٣)، ( تحفة الأشراف: ١٢٥٠٢) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصیام ٦٣ (١٩٨٥)، و مسند احمد (٢/٤٥٨) من غیر ہذا الطریق۔
وضاحت: ١ ؎: اس ممانعت کی وجہ کیا ہے، اس سلسلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں، سب سے صحیح وجہ اس کا یوم عید ہونا ہے، اس کی صراحت ابوہریرہ ؓ کی مرفوع روایت میں ہے جس کی تخریج حاکم وغیرہ نے ان الفاظ کے ساتھ کی ہے «يوم الجمعة يوم عيد فلا تجعلوا يوم عيدكم صيامکم إلا أن تصوموا قبله وبعده» جمعہ کا دن عید کا دن ہے، اس لیے اپنے عید والے دن روزہ نہ رکھا کرو، إلا یہ کہ اس سے ایک دن قبل - جمعرات کا بھی۔ روزہ رکھو یا اس سے ایک دن بعد سنیچر کے دن کا بھی۔ اور ابن ابی شیبہ نے بھی اسی مفہوم کی ایک حدیث علی ؓ سے روایت کی ہے جس کی سند حسن ہے اس کے الفاظ یہ ہیں «من کان منکم متطوعاً من الشهر فليصم يوم الخميس ولا يصم يوم الجمعة فإنه يوم طعام وشراب» تم میں سے جو کوئی کسی مہینے کے نفلی روزے رکھ رہا ہو، وہ جمعرات کے دن کا روزہ رکھے، جمعہ کے دن کا روزہ نہ رکھے، اس لیے کہ یہ کھانے پینے کا دن ہوتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1723)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 743
Sayyadina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “Noine of you must fast on Friday unless he fasts before it or he fasts after it”. [Ahmed10808, Bukhari 1985, Muslim 1144, Abu Dawud 2420, Ibn e Majah 1723]
Top