سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 744
حدیث نمبر: 744
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، عَنْ أُخْتِهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا تَصُومُوا يَوْمَ السَّبْتِ إِلَّا فِيمَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلَّا لِحَاءَ عِنَبَةٍ أَوْ عُودَ شَجَرَةٍ فَلْيَمْضُغْهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعْنَى كَرَاهَتِهِ فِي هَذَا أَنْ يَخُصَّ الرَّجُلُ يَوْمَ السَّبْتِ بِصِيَامٍ لِأَنَّ الْيَهُودَ تُعَظِّمُ يَوْمَ السَّبْتِ.
ہفتے کے دن روزہ رکھنا
عبداللہ بن بسر کی بہن بہیہ صمّاء ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: ہفتہ کے دن روزہ مت رکھو ١ ؎، سوائے اس کے کہ جو اللہ نے تم پر فرض کیا ہو، اگر تم میں سے کوئی انگور کی چھال اور درخت کی ٹہنی کے علاوہ کچھ نہ پائے تو اسی کو چبا لے (اور روزہ نہ رکھے) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- اور اس کے مکروہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی روزہ کے لیے ہفتے (سنیچر) کا دن مخصوص کرلے، اس لیے کہ یہودی ہفتے کے دن کی تعظیم کرتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصیام ٥١٢ (٢٤٢١)، سنن ابن ماجہ/الصیام ٣٨ (١٧٢٦)، سنن الدارمی/الصوم ٤٠ (١٧٩٠)، ( تحفة الأشراف: ١٥٩١٠) (صحیح) (اس کی سند میں تھوڑا کلام ہے، دیکھئے: الإرواء رقم: ٩٦٠)
وضاحت: ١ ؎: جمہور نے اسے نہی تنزیہی پر محمول کیا ہے یعنی روزہ نہ رکھنا بہتر ہے، سوائے اس کے کہ اللہ نے تم پر فرض کیا ہو کے لفظ میں فرض نذر کے کفاروں کے روزے شامل ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1726)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 744
Sayyidina Abdullah ibn Busr reported from his sister that Allah’s Messenger ﷺ said : “Do not fast on Saturday except the fast that is prescribed on you. If one of you does not find anything to eat on this day then he must chew the peel of vine or shoots of a tree and break his fast”. [Ahmed27143, Abu Dawud 2421, Ibn e Majah 1726]
Top