سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 749
حدیث نمبر: 749
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقْدِ اسْتَحَبَّ أَهْلُ الْعِلْمِ صِيَامَ يَوْمِ عَرَفَةَ إِلَّا بِعَرَفَةَ.
عرفہ کے دن روزہ رکھنے کی فضیلت
ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: میں اللہ تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں کہ عرفہ کے دن ١ ؎ کا روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دے گا ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابوقتادہ ؓ کی حدیث حسن ہے، ٢- اس باب میں ابو سعید خدری ؓ سے بھی روایت ہے، ٣- اہل علم نے عرفہ کے دن کے روزے کو مستحب قرار دیا ہے، مگر جو لوگ عرفات میں ہوں ان کے لیے مستحب نہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصیام ٣٦ (١١٦٢)، سنن ابی داود/ الصیام ٥٣ (٢٤٢٥)، سنن النسائی/الصیام ٧٣ (٢٣٨٤)، سنن ابن ماجہ/الصیام ٣١ (١٧٣٠)، (التحفہ: ١٢١١٧)، مسند احمد (٥/٢٩٧) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یوم عرفہ سے مراد ٩ ذی الحجہ ہے جب حجاج کرام عرفات میں وقوف کرتے ہیں اور ذکر و دعا میں مشغول ہوتے ہیں، اس دن ان کے لیے یہی سب سے بڑی عبادت ہے اس لیے اس دن کا روزہ ان کے لیے مستحب نہیں ہے، البتہ غیر حاجیوں کے لیے اس دن روزہ رکھنا بڑی فضیلت کی بات ہے، اس سے ان کے دو سال کے وہ صغیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہوتا ہے۔ ( یہ خیال رہے کہ مکہ سے دور علاقوں کے لوگ اپنے یہاں کی رویت کے حساب سے ٩ ذی الحجہ کو عرفہ کا روزہ نہ رکھیں، بلکہ مکہ کی رویت کے حساب سے ٩ ذی الحجہ کا روزہ رکھیں کیونکہ حجاج اسی حساب سے میدان عرفات میں جمع ہوتے ہیں۔ لیکن جہاں مطلع اور ملک بدل جائے وہاں کے لوگ اپنے حساب نو ذی الحجہ کا روزہ رکھیں، بلکہ افضل یہ ہے کہ یکم ذی الحجہ سے ٩ تک مسلسل روزہ رکھے، اس لیے کہ ان دنوں میں کیے گئے اعمال کی فضیلت حدیث میں بہت آئی ہے اور سلف صالحین کا اس ضمن میں تعامل بھی روایات میں مذکور ہے، اور اس سے یوم عرفہ سے مراد مقام عرفات میں ٩ ذی الحجہ پر بھی عمل ہوجائے گا، واللہ اعلم۔ ٢ ؎: اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ بعد والے سال کے گناہوں کا وہ کفارہ کیسے ہوجاتا ہے جب کہ آدمی نے وہ گناہ ابھی کیا ہی نہیں ہے تو اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس سال اللہ تعالیٰ اسے گناہوں سے محفوظ رکھے گا یا اتنی رحمت و ثواب اسے مرحمت فرما دے گا کہ وہ آنے والے سال کے گناہوں کا بھی کفارہ ہوجائے گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1730)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 749
Ubaydullah al-Muslim al-Qurashi reported his father as saying that he asked-or someone else asked-the Prophet ﷺ about perpetual fasting. So, he said. ‘Indeed, your family membes have i right over yuu”. He also said, Fast dunng Ramadan and that which follows itO and ever Wednesday and.Thursday. So then you have indeed kept fast perpetually and also broken fist (meaning you will earn reward for fasting throughout). [Abu Dawud 2432]
Top