سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 787
حدیث نمبر: 787
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ كُنَّا نَحِيضُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَطْهُرُ فَيَأْمُرُنَا بِقَضَاءِ الصِّيَامِ وَلَا يَأْمُرُنَا بِقَضَاءِ الصَّلَاةِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُعَاذَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ أَيْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمُ اخْتِلَافًا، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ الْحَائِضَ تَقْضِي الصِّيَامَ وَلَا تَقْضِي الصَّلَاةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَعُبَيْدَةُ هُوَ ابْنُ مُعَتِّبٍ الضَّبِّيُّ الْكُوفِيُّ يُكْنَى أَبَا عَبْدِ الْكَرِيمِ.
حائضہ روزوں کی قضا کرے نماز کی نہیں
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ کے زمانے میں ہمیں حیض آتا پھر ہم پاک ہوجاتے تو آپ ہمیں روزے قضاء کرنے کا حکم دیتے اور نماز قضاء کرنے کا حکم نہیں دیتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- یہ معاذہ سے بھی مروی ہے انہوں نے عائشہ سے روایت کی ہے، ٣- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے، ہم ان کے درمیان اس بات میں کوئی اختلاف نہیں جانتے کہ حائضہ عورت روزے کی قضاء کرے گی، نماز کی نہیں کرے گی۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الصیام ١٣ (١٦٧٠)، سنن الدارمی/الطہارة ١٠١ (١٠١٩)، ( تحفة الأشراف: ١٥٩٧٤) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح مسلم/الحیض ١٥ (٣٣٥)، سنن ابی داود/ الطہارة ١٠٥ (٢٦٣)، سنن النسائی/الصیام ٦٤ (٢٣٢٠)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ١١٩ (٦٣١)، مسند احمد (٦/٢٣، ٢٣١- ٢٣٢)، سنن الدارمی/الطہارة ١٠١ (١٠٢٠) من غیر ہذا الطریق وبتصرف یسیر فی السیاق۔
وضاحت: ١ ؎: اس کی وجہ یہ ہے کہ روزے کی قضاء اتنی مشکل نہیں ہے جتنی نماز کی قضاء ہے کیونکہ یہ پورے سال میں صرف ایک بار کی بات ہوتی ہے اس کے برخلاف نماز حیض کی وجہ سے ہر مہینے چھ یا سات دن کی نماز چھوڑنی پڑتی ہے، اور کبھی کبھی دس دس دن کی نماز چھوڑنی پڑجاتی ہے، اس طرح سال کے تقریباً چار مہینے نماز کی قضاء کرنی پڑے گی جو انتہائی دشوار امر ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (631)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 787
Sayyidah Ayshah (RA) narrated that they would get their menses in the times of Allah’s Messenger Then, they would purify themselves and he would command them to make up for the (missed) fasts, but he did not command them to redeem the salah. [Ahmed24714, Bukhari 321, Muslim 335, Abu Dawud 262, Nisai 282, Ibn e Majah 631]
Top