سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 791
حدیث نمبر: 791
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الْفَجْرَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَكَفِهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا. رَوَاهُ مَالِكٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ، عَنْ عَمْرَةَ مُرْسَلًا، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَاهُ الْأَوْزَاعِيُّ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ:‏‏‏‏ إِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَكَفِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِسْحَاق بْنِ إِبْرَاهِيمَ وقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ فَلْتَغِبْ لَهُ الشَّمْسُ مِنَ اللَّيْلَةِ الَّتِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَكِفَ فِيهَا مِنَ الْغَدِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ قَعَدَ فِي مُعْتَكَفِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ.
اعتکاف
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو فجر پڑھتے پھر اپنے معتکف (جائے اعتکاف) میں داخل ہوجاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث یحییٰ بن سعید سے بواسطہ عمرۃ مرسلاً بھی مروی ہے (اس میں عائشہ کے واسطے کا ذکر نہیں) ، ٢- اور اسے مالک اور دیگر کئی لوگوں نے یحییٰ بن سعید سے اور یحییٰ نے عمرۃ سے مرسلاً ہی روایت کی ہے، ٣- اور اوزاعی، سفیان ثوری اور دیگر لوگوں نے بطریق: «يحيى بن سعيد عن عروة عن عائشة» روایت کی ہے، ٤- بعض اہل علم کے نزدیک عمل اسی حدیث پر ہے، وہ کہتے ہیں: جب آدمی اعتکاف کا ارادہ کرے تو فجر پڑھے، پھر اپنے معتکف (اعتکاف کی جگہ) میں داخل ہوجائے، احمد اور اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کا یہی قول ہے۔ بعض کہتے ہیں: جب آدمی اعتکاف کا ارادہ کرے تو اگلے دن جس میں وہ اعتکاف کرنا چاہتا ہے کی رات کا سورج ڈوب جائے تو وہ اپنے معتکف (اعتکاف کی جگہ) میں بیٹھا ہو، یہ سفیان ثوری اور مالک بن انس کا قول ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الاعتکاف ٦ (٢٠٣٣)، و ٧ (٢٠٣٤)، و ١٤ (٢٠٤١)، و ١٨ (٢٠٤٥)، صحیح مسلم/الاعتکاف ٢ (١١٧٢)، سنن ابی داود/ الصیام ٧٧ (٢٤٦٤)، سنن النسائی/المساجد ١٨ (٧١٠)، سنن ابن ماجہ/الصوم ٥٩ (١٧٧١)، موطا امام مالک/الاعتکاف ٤ (٧)، ( تحفة الأشراف: ١٧٩٣٠) مسند احمد (٦/٢٢٦) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎ اور یہی جمہور علماء کا قول ہے، اور ام المؤمنین عائشہ ؓ کی مذکورہ روایت کی تاویل یہ کی جاتی ہے: اس کا یہ مطلب نہیں کہ اعتکاف کی ابتداء آپ اکیسویں کی فجر کے بعد کرتے بلکہ اعتکاف کے لیے آپ بیسویں تاریخ کا دن گزار کر کے مغرب سے پہلے ہی مسجد میں پہنچ جاتے اور اعتکاف کی نیت سے مسجد ہی میں رات گزارتے، پھر جب فجر پڑھ چکتے تو اعتکاف کی مخصوص جگہ میں جو آپ کے لیے بنائی گئی ہوتی تشریف لے جاتے، یہ تاویل اس لیے ضروری ہے کہ دوسری روایات سے یہ ثابت ہے کہ آپ رمضان کے پورے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے اور اکیسویں کو فجر کے بعد معتکف میں آنے کا مطلب ہوگا کہ عشرہ پورا نہ ہو اس میں کمی رہ گئی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1771)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 791
Sayyidah Ayshah (RA) narrated that whenever Allah’s Messenger ﷺ intended to observe the itikaf, he prayed the fajr after which he entered his place of i’tikaf. [Ahmed24598, Bukhari 2033, Muslim 1173, Abu Dawud 2464, Nisai 705, Ibn e Majah 1771]
Top