سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 808
حدیث نمبر: 808
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ، ‏‏‏‏‏‏فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ. ثُمَّ كَانَ الْأَمْرُ كَذَلِكَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ عَلَى ذَلِكَ. وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
رمضان میں نماز شب ( یعنی تراویح) کی ترغیب اور فضلیت
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ رمضان کے قیام (تہجد پڑھنے) کی ترغیب دلاتے، بغیر اس کے کہ انہیں تاکیدی حکم دیں اور فرماتے: جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کیا تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دئیے جائیں گے ، چناچہ رسول اللہ کی وفات ہوگئی اور معاملہ اسی پر قائم رہا، پھر ابوبکر ؓ کے عہد خلافت میں اور عمر ؓ کے عہد خلافت کے ابتدائی دور میں بھی معاملہ اسی پر رہا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں عائشہ ؓ سے بھی سے حدیث آئی ہے، ٣- یہ حدیث بطریق: «الزهري عن عروة عن عائشة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین ٢٥ (٧٥٩)، سنن ابی داود/ الصلاة ٣١٨ (١٣٧١)، ( تحفة الأشراف: ١٥٢٧٠)، وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الإیمان ٢٧ (٣٧)، والصوم ٦ (١٨٩٨)، والتراویح ١ (٢٠٠٩)، و سنن ابی داود/ الصلاة ٣١٨ (١٣٧١)، وسنن النسائی/قیام اللیل ٣ (١٦٠٣)، والصیام ٣٩ (٢١٩٨-٢٢٠١، ٢٢٠٣-٢٢٠٤، ٢٢١٢)، والإیمان ٢١ (٥٠٢٧- ٥٠٢٩)، و ٢٢ (٥٠٣٠) من غیر ھذا الطریق (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی نبی اکرم کے عہد میں اور ابوبکر ؓ کے عہد میں اور عہد فاروقی کے ابتدائی سالوں میں بغیر عزیمت و تاکید کے اکیلے اکیلے ہی تراویح پڑھنے کا معاملہ رہا، پھر عمر فاروق ؓ نے ابی بن کعب ؓ کی امامت میں باضابطہٰ گیارہ رکعت تراویح باجماعت کا نظم قائم کردیا۔ اس ضمن میں مؤطا امام میں صحیح حدیث موجود ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1241)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 808
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger encouraged people to offer (voluntary) salah during Ramadan without prescribing it as an obligation. He would say, “He who stands in prayer during Ramadan with faith and seeking reward sincerely is forgiven what has past of his sins”. Then Allah’s Messenger ﷺ died while this was practiced. Then it was done like that in the caliphate of Abu Bakr (RA) and the early period of the caliphate of Umar ibn Khattab (RA) in the same manner. [Ahmed7792, Muslim 759, Abu Dawud 1371, Nisai 2100]
Top