سنن الترمذی - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 618
حدیث نمبر: 618
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ الشَّيْبَانِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْابْنِ حُجَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَدَّيْتَ زَكَاةَ مَالِكَ فَقَدْ قَضَيْتَ مَا عَلَيْكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ أَنَّهُ ذَكَرَ الزَّكَاةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا إِلَّا أَنْ تَتَطَوَّعَ . وَابْنُ حُجَيْرَةَ هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُجَيْرَةَ الْمَصْرِيُّ.
زکوة کی ادائیگی سے کا فرض ادا ہونا
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: جب تم نے اپنے مال کی زکاۃ ادا کردی تو جو تمہارے ذمہ فریضہ تھا اسے تم نے ادا کردیا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- نبی اکرم سے دوسری اور سندوں سے بھی مروی ہے کہ آپ نے زکاۃ کا ذکر کیا، تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میرے اوپر اس کے علاوہ بھی کچھ ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں سوائے اس کے کہ تم بطور نفل کچھ دو (یہ حدیث آگے آرہی ہے) ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الزکاة ٣ (١٧٨٨)، ( تحفة الأشراف : ١٣٥٩١) (حسن) (دیکھئے " تراجع الالبانی " حدیث رقم: ٩٩)
وضاحت: ١ ؎: یعنی مال کے حق میں سے تمہارے اوپر مزید کوئی اور ضروری حق نہیں کہ اس کے نکالنے کا تم سے مطالبہ کیا جائے، رہے صدقہ فطر اور دوسرے ضروری نفقات تو یہ مال کے حقوق میں سے نہیں ہیں، ان کے وجوب کا سبب نفس مال نہیں بلکہ دوسری وقتی چیزیں ہیں مثلاً قرابت اور زوجیت وغیرہ بعض نے کہا کہ ان واجبات کا وجوب زکاۃ کے بعد ہوا ہے اس لیے ان سے اس پر اعتراض درست نہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1788) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (396)، ضعيف الجامع الصغير (312) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 618
Sayyidina Abu Hurayrah reported that the Prophet ﷺ said, “When you have paid the zakah on your property, you have, indeed, discharged your obligation”. [Ibn e Majah 1788]
Top