سنن الترمذی - سفرکا بیان - حدیث نمبر 558
حدیث نمبر: 558
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاق وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ أَرْسَلَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ وَهُوَ:‏‏‏‏ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنِ اسْتِسْقَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مُتَبَذِّلًا مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا حَتَّى أَتَى الْمُصَلَّى فَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ وَلَكِنْ لَمْ يَزَلْ فِي الدُّعَاءِ وَالتَّضَرُّعِ وَالتَّكْبِيرِ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا كَانَ يُصَلِّي فِي الْعِيدِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
نماز استسقائ
اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ مجھے ولید بن عقبہ نے ابن عباس ؓ کے پاس بھیجا (ولید مدینے کے امیر تھے) تاکہ میں ان سے رسول اللہ کے استسقاء کے بارے میں پوچھوں، تو میں ان کے پاس آیا (اور میں نے ان سے پوچھا) تو انہوں نے کہا: رسول اللہ پھٹے پرانے لباس میں عاجزی کرتے ہوئے نکلے، یہاں تک کہ عید گاہ آئے، اور آپ نے تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ نہیں دیا بلکہ آپ برابر دعا کرنے، گڑگڑانے اور اللہ کی بڑائی بیان کرنے میں لگے رہے، اور آپ نے دو رکعتیں پڑھیں جیسا کہ آپ عید میں پڑھتے تھے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة ٢٥٨ (١١٦٥)، سنن النسائی/الاستسقاء ٣ (١٥٠٧)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٥٣ (١١٦٦)، ( تحفة الأشراف: ٥٣٥٩)، مسند احمد (١/٢٣٠، ٢٦٩، ٣٥٥) (حسن)
وضاحت: ١ ؎: اسی سے امام شافعی وغیرہ نے دلیل پکڑی ہے کہ استسقاء میں بھی بارہ تکبیرات زوائد سے دو رکعتں پڑھی جائیں گی، جبکہ جمہور نماز جمعہ کی طرح پڑھنے کے قائل ہیں اور اس حدیث میں «كما يصلي في العيد» سے مراد یہ بیان کیا ہے کہ جیسے: آبادی سے باہر جہری قراءت سے خطبہ سے پہلے دو رکعت عید کی نماز پڑھی جاتی ہے، اور دیگر احادیث وآثار سے یہی بات صحیح معلوم ہوتی ہے، صاحب تحفہ نے اسی کی تائید کی ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1266)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 558
Qutaybah reported from Hatim ibn Isma’il who reported from Hisham ibn Ishaq (who was Ibn Abdullah ibn Kinanah) who reported from his father who said that Walid ibn Uqbah, the Amir o Madinah, sent him toSayyidina Ibn Abbas (RA) to ask him about the (salah of) istisqa of Allah’s Messenger. So, he went to him. He said, “Indeed, Allah’s Messenger went out without adormment (in old garments), humbly and beseechingly till he came to the place of prayer. He did not deliver a sermon like your sermons, but he did not cease to make petition being humble, and raising the takbir he prayed two raka’at as are offered onEid days.” [Ahmed2039, Abu Dawud 1165, Nisai 1505, Ibn e Majah 1266] --------------------------------------------------------------------------------
Top