سنن الترمذی - سفرکا بیان - حدیث نمبر 609
حدیث نمبر: 609
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ ابْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يُجْزِئُ فِي الْوُضُوءِ رِطْلَانِ مِنْ مَاءٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَوَضَّأُ بِالْمَكُّوكِ وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسَةِ مَكَاكِيَّ وَرُوِي عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ.
وضو کے لئے کتنا پانی کافی ہے
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: وضو میں دو رطل پانی کافی ہوگا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ غریب ہے، ہم یہ حدیث صرف شریک ہی کی سند سے جانتے ہیں، ٢- شعبہ نے عبداللہ بن عبداللہ بن جبر سے اور انہوں نے انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرم ایک مکوک ٣ ؎ سے وضو، اور پانچ مکوک سے غسل کرتے تھے ٤ ؎، ٣- سفیان ثوری نے بسند «عبداللہ بن عیسیٰ عن عبداللہ بن جبر عن انس» روایت کی ہے کہ نبی اکرم ایک مد ٥ ؎ سے وضو اور ایک صاع ٦ ؎ سے غسل کرتے تھے، ٤- یہ شریک کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہذا اللفظ ( تحفة الأشراف: ٩٦٣) (ضعیف) (سند میں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف ہیں، اور ان کی یہ روایت ثقات کی روایت کے خلاف بھی ہے شیخین کی سند میں " شریک " نہیں ہیں، لیکن اصل حدیث صحیح ہے، جس کی تخریج حسب ذیل ہے: ابن جبر کے طریق سے مروی ہے: " کان رسول اللہ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ یتوضأ بمکوک ویغتسل بخمسة مکا کی "، أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء ٤٧ (٢٠١)، صحیح مسلم/الحیض ١٠ (٣٢٥)، سنن ابی داود/ الطہارة ٤٤ (٩٥)، سنن النسائی/الطہارة ٥٩ (٧٣)، و ١٤٤ (٢٣٠)، والمیاہ ١٤ (٣٤٦)، مسند احمد (٣/٢٥٩، ٢٨٢، ٢٩٠)، سنن الدارمی/الطہارة ٢٢ (٦٩٥)۔
وضاحت: ١ ؎: رطل بارہ اوقیہ کا ہوتا ہے اور ایک اوقیہ چالیس درہم کا۔ ٢ ؎: کافی ہوگا سے بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دو رطل سے کم پانی وضو کے لیے کافی نہیں ہوگا، ام عمارہ بنت کعب کی حدیث اس کے معارض ہے جس میں ہے کہ نبی اکرم نے وضو کا ارادہ کیا تو ایک برتن میں پانی لایا گیا جس میں دو تہائی مد کے بقدر پانی تھا۔ ٣ ؎: تنّور کے وزن پر ہے، اس سے مراد مُد ہے اور ایک قول ہے کہ صاع مراد ہے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ ٤ ؎: غسل کے پانی اور وضو کے پانی کے بارے میں وارد احادیث مختلف ہیں ان سب کو اختلاف احوال پر محمول کرنا چاہیئے۔ ٥ ؎: ایک پیمانہ ہے جس میں ایک رطل اور ثلث رطل پانی آتا ہے۔ ٦ ؎: صاع بھی ایک پیمانہ ہے جس میں چار مد پانی آتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (270)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 609
Sayyidina Anas ibn Malik narrated that Allah’s Messenger ﷺ said. “For ablution two ratl water is enough.” --------------------------------------------------------------------------------
Top