سنن الترمذی - طب کا بیان - حدیث نمبر 2043
حدیث نمبر: 2043
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَرَاهُ رَفَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، ‏‏‏‏‏‏خَالِدًا مُخَلَّدًا أَبَدًا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا أَبَدًا .
جس نے زہر کھا کر خود کشی کی
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: جس نے لوہے کے ہتھیار سے اپنی جان لی، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ میں وہ ہتھیار ہوگا اور وہ اسے جہنم کی آگ میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں گھونپکتا رہے گا، اور جس نے زہر کھا کر خودکشی کی، تو اس کے ہاتھ میں وہ زہر ہوگا، اور وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسے پیتا رہے گا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الطب ٥٦ (٥٧٧٨)، صحیح مسلم/الإیمان ٤٧ (١٧٥)، سنن ابی داود/ الطب ١١ (٣٨٧٢)، سنن النسائی/الجنائز ٦٨ (١٩٦٧)، سنن ابن ماجہ/الطب ١١ (٣٤٦٠) (تحفة الأشراف: ١٢٤٤٠)، و مسند احمد (٢/٢٥٤، ٢٧٨، ٤٨٨)، و سنن الدارمی/الدیات ١٠ (٢٤٠٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اہل توحید کے سلسلہ میں متعدد روایات سے ثابت ہے کہ وہ جہنم میں اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر اس سے باہر آ جائیں گے، یہی وجہ ہے کہ علماء نے «خالدا مخلدا» کی مختلف توجیہیں کی ہیں: ( ١ ) اس سے زجر و توبیخ مراد ہے، ( ٢ ) یہ اس شخص کی سزا ہے جس نے ایسا حلال و جائز سمجھ کر کیا ہو، ( ٣ ) اس عمل کی سزا یہی ہے لیکن اہل توحید پر اللہ کی نظر کرم ہے کہ یہ سزا دینے کے بعد پھر انہیں جہنم سے نکال لے گا، ( ٤ ) ہمیشہ ہمیش رہنے مراد لمبی مدت ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3460)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2043
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported, perhaps in a marfu form, that he (Allah’s Messenger ﷺ said, “He who kills himself with iron will come on the day of resurrection with the iron in his hand, striking his stomach with it in the fire of Hell forever and ever and, he who kills himself with poison, will have poison in his hand, sipping it every now and then in the fire of Hell forever and ever. [Bukhari 5778]
Top