سنن الترمذی - طلاق اور لعان کا بیان - حدیث نمبر 1184
حدیث نمبر: 1184
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَرْدَكَ الْمَدَنِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ مَاهَكَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ثَلَاثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ النِّكَاحُ، ‏‏‏‏‏‏وَالطَّلَاقُ، ‏‏‏‏‏‏وَالرَّجْعَةُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وعَبْدُ الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ هُوَ ابْنُ حَبِيبِ بْنِ أَرْدَكَ الْمَدَنِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ مَاهَكَ هُوَ عِنْدِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَكَ.
ہنسی اور مذاق میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں کہ انہیں سنجیدگی سے کرنا بھی سنجیدگی ہے اور ہنسی مذاق میں کرنا بھی سنجیدگی ہے نکاح، طلاق اور رجعت ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ٣- عبدالرحمٰن، حبیب بن اردک مدنی کے بیٹے ہیں اور ابن ماہک میرے نزدیک یوسف بن ماہک ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطلاق ٩ (٢١٩٤)، سنن ابن ماجہ/الطلاق ١٣ (٢٠٣٩)، ( تحفة الأشراف: ١٤٨٥٤) (حسن) (آثار صحابہ سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ عبدالرحمن بن اردک ضعیف ہیں)
وضاحت: ١ ؎: سنجیدگی اور ہنسی مذاق دونوں صورتوں میں ان کا اعتبار ہوگا۔ اور اس بات پر علماء کا اتفاق ہے کہ ہنسی مذاق میں طلاق دینے والے کی طلاق جب وہ صراحت کے ساتھ لفظ طلاق کہہ کر طلاق دے تو وہ واقع ہوجائے گی اور اس کا یہ کہنا کہ میں نے بطور کھلواڑ مذاق میں ایسا کہا تھا اس کے لیے کچھ بھی مفید نہ ہوگا کیونکہ اگر اس کی یہ بات مان لی جائے تو احکام شریعت معطل ہو کر رہ جائیں گے اور ہر طلاق دینے والا یا نکاح کرنے والا یہ کہہ کر کہ میں نے ہنسی مذاق میں یہ کہا تھا اپنا دامن بچا لے گا، اس طرح اس سلسلے کے احکام معطل ہو کر رہ جائیں گے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2039)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1184
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger said, Three things take place when done seriously, but they also take place when done in jest. They are marriage, divorce and taking back a wife (after revoking divorce).” [Abu Dawud 2194, Ibn e Majah 2039]
Top