سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 11
حدیث نمبر: 11
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:‏‏‏‏ رَقِيتُ يَوْمًا عَلَى بَيْتِ حَفْصَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَاجَتِهِ مُسْتَقْبِلَ الشَّامِ مُسْتَدْبِرَ الْكَعْبَةِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
قبلہ کی طرف رخ کرنے میں رخصت
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ایک روز میں (اپنی بہن) حفصہ ؓ کے گھر کی چھت پر چڑھا تو نبی اکرم کو دیکھا کہ آپ شام کی طرف منہ اور کعبہ کی طرف پیٹھ کر کے قضائے حاجت فرما رہے ہیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ١٢ (١٤٥) صحیح مسلم/الطہارة ١٧ (٦١١) سنن ابی داود/ الطہارة ٥ (١٢) سنن النسائی/الطہارة ٢٢ (٢٣) سنن ابن ماجہ/الطہارة ١٨ (٣٢٢) (تحفة الأشراف: ٨٥٥٢) موطا امام مالک/القبلة ٢ (٣) مسند احمد (٢/١٢، ١٣) سنن الدارمی/الطہارة ٨ (٦٩٤) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: احتمال یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ کا یہ فعل خاص آپ کے لیے کسی عذر کی بنا پر تھا اور امت کے لیے خاص حکم کے ساتھ آپ ﷺ کا یہ فعل قطعاً معارض ہے، اور پھر یہ کہ آپ اوٹ تھے۔ ( تحفۃ الأحوذی: ١/٢٢، ونیل الأوطارللشوکانی )
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (322)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 11
Hannad reported from Abdullah who from Ubaydullah ibn Umar who from Muhammad ibn Yahya ibn Hibban who from his uncle Wasi ibn Hibban who from Ibn Umar (RA) who said, "I went up the roof of Hafsahs house and saw Allahs Messenger relieving himself, His face was towards Syria and back towards the Ka’bahh."
Top