سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 125
حدیث نمبر: 125
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَعَبْدَةُ،‏‏‏‏ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ،‏‏‏‏ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ، ‏‏‏‏‏‏أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي . قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ حَتَّى يَجِيءَ ذَلِكَ الْوَقْتُ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَائِشَةَ جَاءَتْ فَاطِمَةُ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَمَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏وَالشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ أَنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ إِذَا جَاوَزَتْ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا اغْتَسَلَتْ وَتَوَضَّأَتْ لِكُلِّ صَلَاةٍ.
مستحاضہ کے بارے میں
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ نے نبی اکرم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میں ایسی عورت ہوں کہ مجھے استحاضہ کا خون ١ ؎ آتا ہے تو میں پاک ہی نہیں رہ پاتی، کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، یہ تو ایک رگ ہے حیض نہیں ہے، جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دو۔ اور جب وہ چلا جائے (یعنی حیض کے دن پورے ہوجائیں) تو خون دھو کر (غسل کر کے) نماز پڑھو ، ابومعاویہ کی روایت میں ہے ؛ آپ نے فرمایا: ہر نماز کے لیے وضو کرو یہاں تک کہ وہ وقت (حیض کا وقت) آ جائے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- عائشہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں ام سلمہ ؓ سے بھی روایت ہے۔ ٣- صحابہ کرام اور تابعین میں بہت سے اہل علم کا یہی قول ہے، اور یہی سفیان ثوری، مالک، ابن مبارک اور شافعی بھی یہی کہتے ہیں کہ جب مستحاضہ عورت کے حیض کے دن گزر جائیں تو وہ غسل کرے اور ہر نماز کے لیے (تازہ) وضو کرے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ٦٣ (٢٢٨)، والحیض ٨ (٣٠٦)، و ١٩ (٣٢٠)، و ٢٤ (٣٢٥)، و ٢٨ (٣٣١)، صحیح مسلم/الحیض ١٤ (٣٣٣)، سنن ابی داود/ الطہارة ١٠٩ (٢٨٢)، سنن النسائی/الطہارة ١٣٥ (٢١٣)، و ١٣٨ (٢١٩، ٢٢٠)، والحیض ٤ (٣٥٩)، و ٦ (٣٦٥، ٣٦٧)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ١١٥ (٦٢٦)، ( تحفة الأشراف: ١٧٠٧٠، ١٧١٩٦، ١٧٢٥٩)، مسند احمد (٦/٨٣، ١٤١، ١٨٧)، سنن الدارمی/الطہارة ٨٣ (٨٠١) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: عورت کی شرمگاہ سے تین طرح کا خون خارج ہوتا ہے: ایک حیض کا خون جو عورت کے بالغ ہونے سے بڑھاپے تک ایام حمل کے علاوہ ہر ماہ اس کے رحم سے چند مخصوص ایام میں خارج ہوتا ہے اور اس کا رنگ کالا ہوتا ہے، دوسرا نفاس کا خون ہے جو بچہ کی پیدائش کے بعد چالیس دن یا اس سے کم و بیش زچگی میں آتا ہے، تیسرا استحاضہ کا خون ہے، یہ ایک عاذل نامی رگ کے پھٹنے سے جاری ہوتا ہے اور بیماری کی صورت اختیار کرلیتا ہے، اس کے جاری ہونے کا کوئی مقرر وقت نہیں ہے کسی بھی وقت جاری ہوسکتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (621)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 125
Sayyidah Aisha (RA) reported that Sayyidah Fatimah bint Abu Hubaysh (RA) came to the Prophet ﷺ and said, “O Messenger of Allah! ﷺ I am a woman who gets istihadah (a continuous flow of blood) and I am never purified. Shall I stop offering Salah?” He said, “No! That is only a vein (that bleeds and is no part of the womb and There are other reasons for that). It is not menstruation. When you have menses, stop Praying and when they are over wash the blood from your body and offer Salah.”
Top