ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی مسجد میں داخل ہوا، نبی اکرم ﷺ بیٹھے ہوئے تھے، اس نے نماز پڑھی، جب نماز پڑھ چکا تو کہا: اے اللہ تو مجھ پر اور محمد پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم مت فرما۔ نبی اکرم ﷺ نے اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: تم نے ایک کشادہ چیز (یعنی رحمت الٰہی) کو تنگ کردیا ، پھر ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ وہ مسجد میں جا کر پیشاب کرنے لگا، لوگ تیزی سے اس کی طرف بڑھے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اس پر ایک ڈول پانی بہا دو، پھر آپ نے فرمایا: تم تو آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہونا کہ سختی کرنے والے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطہارة ١٣٨ (٣٨٠)، سنن النسائی/السہو ٢٠ (١٣١٧)، ( تحفة الأشراف: ١٣١٣٩)، مسند احمد (٢/٢٣٩) (صحیح) وراجع أیضا: صحیح البخاری/الوضوء ٥٨ (٢٢٠)، والأدب ٢٧ (٦٠١٠)، و ٨٠ (٦١٢٨)، سنن النسائی/الطہارة ٤٤ (٥٦)، والمیاہ ٢ (٣٣١)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ٧٨ (٥٢٩)، مسند احمد (٢/٢٨٣، ٥٠٣)، ( تحفة الأشراف: ١٤١١١، ١٥٠٧٣)
وضاحت: ١ ؎: آپ ﷺ نے یہ بات صحابہ سے ان کے اس اعرابی کو پھٹکارنے پر فرمائی، یعنی نرمی سے اس کے ساتھ معاملہ کرو، سختی نہ برتو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (529)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 147
اس سند سے انس بن مالک سے بھی اسی طرح کی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ابن عباس اور واثلہ بن اسقع ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ٥٦ (٢١٩)، و ٥٧ (٢٢١)، والأدب ٣٥ (٦٠٢٥)، صحیح مسلم/الطہارة ٣٠ (٢٨٤)، سنن النسائی/الطہارة ٤٥ (٥٣، ٥٤، ٥٥)، والمیاہ ٣ (٣٣٠)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ٧٨ (٥٢٨)، ( تحفة الأشراف: ١٦٥٧، ولم یذکر الترمذيَّ )، مسند احمد (٣/١١٠، ١١٤، ١٦٧)، سنن الدارمی/الطھارة ٦٢ (٧٦٧) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود تحت الحديث (405)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 148