سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 1
حدیث نمبر: 1
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ. ح وحَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ . قَالَ هَنَّادٌ فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ إِلَّا بِطُهُورٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا الْحَدِيثُ أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَحْسَنُ،‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ وَأَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ وَأَنَسٍ،‏‏‏‏ وَأَبُو الْمَلِيحِ بْنُ أُسَامَةَ اسْمُهُ عَامِرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَيُقَالُ:‏‏‏‏ زَيْدُ بْنُ أُسَامَةَ بْنِ عُمَيْرٍ الْهُذَلِيُّ.
کوئی نماز بغیر طہارت کے قبول نہیں ہوتی
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: نماز بغیر وضو کے قبول نہیں کی جاتی ٢ ؎ اور نہ صدقہ حرام مال سے قبول کیا جاتا ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- اس باب میں یہ حدیث سب سے صحیح اور حسن ہے ٣ ؎۔ ٢- اس باب میں ابوالملیح کے والد اسامہ، ابوہریرہ اور انس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطہارة ٢ (٢٢٤) سنن ابن ماجہ/الطہارة ٢ (٢٧٢) (تحفة الأشراف: ٧٤٥٧) مسند احمد (٢٠٢، ٣٩، ٥١، ٥٧، ٧٣) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: طہارت کا لفظ عام ہے وضو اور غسل دونوں کو شامل ہے، یعنی نماز کے لیے حدث اکبر اور اصغر دونوں سے پاکی ضروری ہے، نیز یہ بھی واضح ہے کہ دونوں حدثوں سے پاکی ( معنوی پاکی ) کے ساتھ ساتھ حسّی پاکی ( مکان، بدن اور کپڑا کی پاکی ) بھی ضروری ہے، نیز دیگر شرائط نماز بھی، جیسے رو بقبلہ ہونا، یہ نہیں کہ صرف حدث اصغر و اکبر سے پاکی کے بعد مذکورہ شرائط کے پورے کئے بغیر صلاۃ ہوجائے گی۔ ٢ ؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نماز کی صحت کے لیے وضو شرط ہے خواہ نفل ہو یا فرض، یا نماز جنازہ۔ ٣ ؎: یہ حدیث اس باب میں سب سے صحیح اور حسن ہے اس عبارت سے حدیث کی صحت بتانا مقصود نہیں بلکہ یہ بتانا مقصود ہے کہ اس باب میں یہ روایت سب سے بہتر ہے خواہ اس میں ضعف ہی کیوں نہ ہو، یہ حدیث صحیح مسلم میں ہے اس باب میں سب سے صحیح حدیث ابوہریرہ ؓ کی ہے جو صحیحین میں ہے ( بخاری: الوضوء باب ٢، ( ١٣٥) و مسلم: الطہارۃ ٢ (٢٧٥) اور مولف کے یہاں بھی آرہی ہے ( رقم ٧٦) نیز یہ بھی واضح رہے کہ امام ترمذی کے اس قول اس باب میں فلاں فلاں سے بھی حدیث آئی ہے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس باب میں اس صحابی سے جن الفاظ کے ساتھ روایت ہے ٹھیک انہی الفاظ کے ساتھ ان صحابہ سے بھی روایت ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ اس مضمون و معنی کی حدیث فی الجملہ ان صحابہ سے بھی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (272)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1
Ibn Umar (RA) narrated that the Prophet ﷺ (Peace be upon him) said, "No Salah is accepted without purification and no Sadaqah is accepted from the proceeds, of treacherous dealing." Hannad, in his version has used the word ‘illa’ (except) instead of ’bighair’ (without).
Top