سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 28
حدیث نمبر: 28
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْأَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثًا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ. قال أبو عيسى:‏‏‏‏ وَحَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى مَالِكٌ،‏‏‏‏ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرُوا هَذَا الْحَرْفَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ،‏‏‏‏ وَإِنَّمَا ذَكَرَهُ خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَخَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ثِقَةٌ حَافِظٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ:‏‏‏‏ الْمَضْمَضَةُ وَالِاسْتِنْشَاقُ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ يُجْزِئُ،‏‏‏‏ وقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ تَفْرِيقُهُمَا أَحَبُّ إِلَيْنَا، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ إِنْ جَمَعَهُمَا فِي كَفٍّ وَاحِدٍ فَهُوَ جَائِزٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ فَرَّقَهُمَا فَهُوَ أَحَبُّ إِلَيْنَا.
کلی کرنا اور ایک ہاتھ سے ناک میں پانی ڈالنا
عبداللہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم کو دیکھا کہ آپ نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، تین بار آپ نے ایسا کیا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- اس باب میں عبداللہ بن عباس ؓ سے بھی روایت ہے، ٢- عبداللہ بن زید ؓ کی یہ حدیث حسن غریب ہے، ٣- مالک، سفیان، ابن عیینہ اور دیگر کئی لوگوں نے یہ حدیث عمرو بن یحییٰ سے روایت کی ہے۔ لیکن ان لوگوں نے یہ بات ذکر نہیں کی کہ نبی اکرم نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، اسے صرف خالد ہی نے ذکر کیا ہے اور خالد محدثین کے نزدیک ثقہ اور حافظ ہیں۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ ایک ہی چلو سے کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا کافی ہوگا، اور بعض نے کہا ہے کہ دونوں کے لیے الگ الگ پانی لینا ہمیں زیادہ پسند ہے، شافعی کہتے ہیں کہ اگر ان دونوں کو ایک ہی چلو میں جمع کرے تو جائز ہے لیکن اگر الگ الگ چلّو سے کرے تو یہ ہمیں زیادہ پسند ہے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ٣٨ (١٨٥)، و ٣٩ (١٨٦)، و ٤١ (١٩١)، و ٤٢ (١٩٢)، و ٤٥ (١٩٧)، صحیح مسلم/الطہارة ٧ (٢٣٥)، سنن ابی داود/ الطہارة ٥٠ (١١٨)، سنن النسائی/الطہارة ٨٠-٨٢ (٩٧، ٩٨، ٩٩)، سنن ابن ماجہ/الطھارة ٥١ (٤٣٤) (نحوہ) و ٦١ (٤٧١) (مختصرا) ( تحفة الأشراف: ٥٣٠٨) موطا امام مالک/الطہارة ١ (١)، مسند احمد (٤/٣٨، ٣٩)، سنن الدارمی/ الطہارة ٢٨ (٧٢١) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک ہی چلو سے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانا افضل ہے دونوں کے لیے الگ الگ پانی لینے کی بھی احادیث آئی ہیں لیکن ایک چلو سے دونوں میں پانی ڈالنے کی احادیث زیادہ اور صحیح ترین ہیں، دونوں صورتیں جائز ہیں، لیکن ایک چلو سے دونوں میں پانی ڈالنا زیادہ اچھا ہے، علامہ محمد بن اسماعیل الأمیرالیمانی سبل السلام میں فرماتے ہیں: اقرب یہ ہے کہ دونوں صورتوں میں اختیار ہے اور ہر ایک سنت ہے، گرچہ دونوں کو ایک کلی میں جمع کرنے کی روایات زیادہ ہیں اور صحیح تر ہیں، واضح رہے کہ اختلاف زیادہ بہتر ہونے میں ہے جائز اور ناجائز کی بات نہیں ہے۔ ٢ ؎: امام شافعی سے اس سلسلہ میں دو قول مروی ہیں ایک تو یہی جسے امام ترمذی نے یہاں نقل کیا ہے اور دوسرا ایک ہی چلو میں دونوں کو جمع کرنے کا اور یہ ان کا مشہور قول ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (110)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 28
Sayvidna Abdullah ibn Zayd (RA) said that he saw the Prophet ﷺ rinse his mouth and snuff up water from one palm of the hand.. He dId that three times.
Top