سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 37
حدیث نمبر: 37
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَيَدَيْهِ ثَلَاثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ الْأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ قَالَ قُتَيْبَةُ:‏‏‏‏ قَالَ حَمَّادٌ:‏‏‏‏ لَا أَدْرِي هَذَا مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مِنْ قَوْلِ أَبِي أُمَامَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ. قال أبو عيسى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ الْقَائِمِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ بَعْدَهُمْ أَنَّ الْأُذُنَيْنِ مِنَ الرَّأْسِ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهِ يَقُولُ:‏‏‏‏ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ،‏‏‏‏ وَابْنُ الْمُبَارَكِ،‏‏‏‏ وَالشَّافِعِيُّ،‏‏‏‏ وَأَحْمَدُ،‏‏‏‏ وَإِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ:‏‏‏‏ مَا أَقْبَلَ مِنَ الْأُذُنَيْنِ فَمِنَ الْوَجْهِ وَمَا أَدْبَرَ فَمِنَ الرَّأْسِ،‏‏‏‏ قَالَ إِسْحَاق:‏‏‏‏ وَأَخْتَارُ أَنْ يَمْسَحَ مُقَدَّمَهُمَا مَعَ الْوَجْهِ وَمُؤَخَّرَهُمَا مَعَ رَأْسِهِ،‏‏‏‏ وقَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ هُمَا سُنَّةٌ عَلَى حِيَالِهِمَا يَمْسَحُهُمَا بِمَاءٍ جَدِيدٍ.
دونوں کان سر کے حکم میں داخل ہیں
ابوامامہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے وضو کیا تو اپنا چہرہ تین بار دھویا اور اپنے دونوں ہاتھ تین بار دھوئے اور اپنے سر کا مسح کیا اور فرمایا: دونوں کان سر میں داخل ہیں ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- قتیبہ کا کہنا ہے کہ حماد کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ یہ نبی اکرم کا قول ہے یا ابوامامہ کا، ٢- اس باب میں انس ؓ سے بھی روایت ہے، ٣- اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے، ٤- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے اور اسی کے قائل سفیان ثوری، ابن مبارک اور اسحاق بن راہویہ ہیں ١ ؎ اور بعض اہل علم نے کہا ہے کہ کان کے سامنے کا حصہ چہرہ میں سے ہے (اس لیے اسے دھویا جائے) اور پیچھے کا حصہ سر میں سے ہے ٢ ؎۔ (اس لیے مسح کیا جائے) اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ کان کے سامنے کے حصہ کا مسح چہرہ کے ساتھ کرے (یعنی چہرہ کے ساتھ دھوئے) اور پچھلے حصہ کا سر کے ساتھ ٣ ؎، شافعی کہتے ہیں کہ دونوں الگ الگ سنت ہیں (اس لیے) دونوں کا مسح نئے پانی سے کرے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطہارة ٥٠ (١٣٤) سنن ابن ماجہ/الطہارة ٥٣ (٤٤٤) (تحفة الأشراف: ٤٨٨٧) مسند احمد (٥/٢٥٨، ٢٦٨) (صحیح) (سند میں دو راوی " سنان " اور " شہر " ضعیف ہیں، لیکن دیگر احادیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)
وضاحت: ١ ؎: یہی قول راجح ہے۔ ٢ ؎: یہ شعبی اور حسن بن صالح اور ان کے اتباع کا مذہب ہے۔ ٣ ؎: امام ترمذی نے یہاں صرف تین مذاہب کا ذکر کیا ہے، ان تینوں کے علاوہ اور بھی مذاہب ہیں، انہیں میں سے ایک مذہب یہ ہے کہ دونوں کان چہرے میں سے ہیں، لہٰذا یہ چہرے کے ساتھ دھوئے جائیں گے، اسی طرف امام زہری اور داود ظاہری گئے ہیں، اور ایک قول یہ ہے کہ انہیں چہرے کے ساتھ دھویا جائے اور سر کے ساتھ ان کا مسح کیا جائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (444)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 37
Sayyidna Abu Umamah (RA) narrated that the Prophet ﷺ when he made ablution he washed his face and both hands three times each and wiped his head, saying, "The ears are included in the head."
Top