سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 51
حدیث نمبر: 51
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، ‏‏‏‏‏‏وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ .
وضو مکمل کرنے کے بارے میں
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیزیں نہ بتاؤں جن سے اللہ گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں، آپ ضرور بتائیں، آپ نے فرمایا: ناگواری کے باوجود مکمل وضو کرنا ١ ؎ اور مسجدوں کی طرف زیادہ چل کر جانا ٢ ؎ اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا، یہی سرحد کی حقیقی پاسبانی ہے ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/ الطہارة ١٤ (٢٥١) سنن النسائی/الطہارة ١٠٧ (١٤٣) (تحفة الأشراف: ١٣٩٨١) موطا امام مالک/السفر ١٨ (٥٥) مسند احمد (٢/٢٧٧، ٣٠٣) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: ناگواری کے باوجود مکمل وضو کرنے کا مطلب ہے سخت سردی میں اعضاء کا مکمل طور پر دھونا، یہ طبیعت پر نہایت گراں ہوتا ہے اس کے باوجود مسلمان محض اللہ کی رضا کے لیے ایسا کرتا ہے اس لیے اس کا اجر زیادہ ہوتا ہے۔ ٢ ؎: مسجد کا قرب بعض اعتبار سے مفید ہے لیکن گھر کا مسجد سے دور ہونا اس لحاظ سے بہتر ہے کہ جتنے قدم مسجد کی طرف اٹھیں گے اتنا ہی اجر و ثواب زیادہ ہوگا۔ ٣ ؎: یعنی یہ تینوں اعمال اجر و ثواب میں سرحدوں کی پاسبانی اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کی طرح ہیں، یا یہ مطلب ہے کہ جس طرح سرحدوں کی نگرانی کے سبب دشمن ملک کے اندر گھس نہیں پاتا اسی طرح ان اعمال پر مواظبت سے شیطان نفس پر غالب نہیں ہو پاتا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (428)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 51
Sayyidina Abu Hurairah (RA) narrated that Allahs Messenger ﷺ said, "Shall I not tell you of something by which Allah erases sins and elevates ranks?" They (the sahabah) said, Of course, O Messenger of Allah! ﷺ " He said, "To perfect ablution even in trying conditions, to go towards mosques very often and to wait for the next salah after offering one. This is ribat (guarding the frontiers)."
Top