سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 56
حدیث نمبر: 56
وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ،‏‏‏‏ وَعَليُّ بْنُ حُجْرٍ،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ، عَنْ سَفِينَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ . قال:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ،‏‏‏‏ وَجَابِرٍ،‏‏‏‏ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ سَفِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو رَيْحَانَةَ اسْمُهُ:‏‏‏‏ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَطَرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهَكَذَا رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ:‏‏‏‏ الْوُضُوءَ بِالْمُدِّ وَالْغُسْلَ بِالصَّاعِ،‏‏‏‏ وقَالَ الشَّافِعِيُّ،‏‏‏‏ وَأَحْمَدُ،‏‏‏‏ وَإِسْحَاق:‏‏‏‏ لَيْسَ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عَلَى التَّوَقِّي أَنَّهُ لَا يَجُوزُ أَكْثَرُ مِنْهُ وَلَا أَقَلُّ مِنْهُ وَهُوَ قَدْرُ مَا يَكْفِي.
ایک مد سے وضو کرنے کے بارے میں
سفینہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ایک مد پانی سے وضو اور ایک صاع پانی سے غسل فرماتے تھے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- سفینہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں عائشہ، جابر اور انس بن مالک ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- بعض اہل علم کی رائے یہی ہے کہ ایک مد پانی سے وضو کیا جائے اور ایک صاع پانی سے غسل، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کا مقصود تحدید نہیں ہے کہ اس سے زیادہ یا کم جائز نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ یہ مقدار ایسی ہے جو کافی ہوتی ہے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحیض ١٠ (٣٢٦) سنن ابن ماجہ/الطہارة ١ (٢٦٧) (تحفة الأشراف: ٤٤٧٩) مسند احمد (٥/٢٢٢) سنن الدارمی/الطہارة ٢٣ (٧١٥) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: مد ایک رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے اور صاع چار مد کا ہوتا ہے جو موجودہ زمانہ کے وزن کے حساب سے ڈھائی کلو کے قریب ہوتا ہے۔ ٢ ؎: مسلم میں ایک «فرق» پانی سے نبی اکرم ﷺ کے غسل کرنے کی روایت بھی آئی ہے، «فرق» ایک برتن ہوتا تھا جس میں لگ بھگ سات کیلو پانی آتا تھا، ایک روایت میں تو یہ بھی مذکور ہے کہ عائشہ ؓ اور نبی اکرم ﷺ دونوں ایک «فرق» پانی سے غسل فرمایا کرتے تھے، یہ سب آدمی کے مختلف حالات اور مختلف آدمیوں کے جسموں پر منحصر ہے، ایک ہی آدمی جاڑا اور گرمی، یا بدن کی زیادہ یا کم گندگی کے سبب کم و بیش پانی استعمال کرتا ہے، نیز بعض آدمیوں کے بدن موٹے اور لمبے چوڑے ہوتے ہیں اور بعض آدمیوں کے ناٹے اور دبلے پتلے ہوتے ہیں، اس حساب سے پانی کی ضرورت پڑتی ہے، بہرحال ضرورت سے زیادہ خواہ مخواہ پانی نہ بہائے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (267)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 56
Sayyidinah Safinah (RA) narrated that the Prophet ﷺ performed ablution with a mudd of water and the purifying bath with a sa’ of water.
Top