سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 68
حدیث نمبر: 68
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ مِنْهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ.
رکے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا مکروہ ہے
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی ٹھہرے ہوئے پانی ١ ؎ میں پیشاب نہ کرے پھر اس سے وضو کرے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں جابر ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ٦٨ (٢٣٩)، صحیح مسلم/الطہارة ٢٨ (٢٨٢)، سنن ابی داود/ الطہارة ٣٦ (٦٩)، سنن النسائی/الطہارة ٤٧ (٥٨)، و ١٣٩ (٢٢١)، و ١٤٠ (٢٢٢)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ٢٥ (٣٤٣)، ( تحفة الأشراف: ١٤٧٢٢)، مسند احمد (٢/٣١٦، ٣٦٢، ٣٦٤)، سنن الدارمی/ الطہارة ٥٤ (٧٥٧) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: ٹھہرے ہوئے پانی سے مراد ایسا پانی ہے جو دریا کی طرح جاری نہ ہو جیسے حوض اور تالاب وغیرہ کا پانی، ان میں پیشاب کرنا منع ہے تو پاخانہ کرنا بطریق اولیٰ منع ہوگا، یہ پانی کم ہو یا زیادہ اس میں نجاست ڈالنے سے بچنا چاہیئے تاکہ اس میں مزید بدبو نہ ہو، ٹھہرے ہوئے پانی میں ویسے بھی سرانڈ پیدا ہوجاتی ہے، اگر اس میں نجاست ( گندگی ) ڈال دی جائے تو اس کی سڑاند بڑھ جائے گی اور اس سے اس کے آس پاس کے لوگوں کو تکلیف پہنچے گی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (344)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 68
Sayyidina Abu Hurairah (RA) narrated that the Prophet ﷺ said,"None of you must pass urine in motionless water from which he will make ablution."
Top