سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 8
حدیث نمبر: 8
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءَ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْأَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلَا بَوْلٍ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا . فقَالَ أَبُو أَيُّوبَ:‏‏‏‏ فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ مُسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةِ فَنَنْحَرِفُ عَنْهَا وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ. قال أبو عيسى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ الزُّبَيْدِيِّ،‏‏‏‏ وَمَعْقِلِ بْنِ أَبِي الْهَيْثَمِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُقَالُ:‏‏‏‏ مَعْقِلُ بْنُ أَبِي مَعْقِلٍ،‏‏‏‏ وَأَبِي أُمَامَةَ،‏‏‏‏ وَأَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ وَسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي أَيُّوبَ أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو أَيُّوبَ اسْمُهُ:‏‏‏‏ خَالِدُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالزُّهْرِيُّ اسْمُهُ:‏‏‏‏ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَكُنْيَتُهُ:‏‏‏‏ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ الْمَكِّيُّ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ إِنَّمَا مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلَا بِبَوْلٍ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا إِنَّمَا هَذَا فِي الْفَيَافِي، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا فِي الْكُنُفِ الْمَبْنِيَّةِ لَهُ رُخْصَةٌ فِي أَنْ يَسْتَقْبِلَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَهَكَذَا قَالَ إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ رَحِمَهُ اللَّهُ:‏‏‏‏ إِنَّمَا الرُّخْصَةُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اسْتِدْبَارِ الْقِبْلَةِ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا اسْتِقْبَالُ الْقِبْلَةِ فَلَا يَسْتَقْبِلُهَا كَأَنَّهُ لَمْ يَرَ فِي الصَّحْرَاءِ وَلَا فِي الْكُنُفِ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ.
قضائے حاجت اور پیشاب کے وقت قبلہ رخ ہونے کی مخالفت کے بارے میں
ابوایوب انصاری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ کرو اور نہ پیٹھ، بلکہ منہ کو پورب یا پچھم کی طرف کرو ١ ؎۔ ابوایوب انصاری کہتے ہیں: ہم شام آئے تو ہم نے دیکھا کہ پاخانے قبلہ رخ بنائے گئے ہیں تو قبلہ کی سمت سے ترچھے مڑ جاتے اور ہم اللہ سے مغفرت طلب کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- اس باب میں عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی، معقل بن ابی ہیشم (معقل بن ابی معقل) ابوامامہ، ابوہریرہ اور سہل بن حنیف ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٢- ابوایوب کی حدیث اس باب میں سب سے عمدہ اور سب سے صحیح ہے، ٣- ابوالولید مکی کہتے ہیں: ابوعبداللہ محمد بن ادریس شافعی کا کہنا ہے کہ نبی اکرم نے جو یہ فرمایا ہے کہ پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ کرو اور نہ پیٹھ، اس سے مراد صرف صحراء (میدان) میں نہ کرنا ہے، رہے بنے بنائے پاخانہ گھر تو ان میں قبلہ کی طرف منہ کرنا جائز ہے، اسی طرح اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نے بھی کہا ہے، احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ نبی اکرم سے پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف صرف پیٹھ کرنے کی رخصت ہے، رہا قبلہ کی طرف منہ کرنا تو یہ کسی بھی طرح جائز نہیں، گویا کہ (امام احمد) قبلہ کی طرف منہ کرنے کو نہ صحراء میں جائز قرار دیتے ہیں اور نہ ہی بنے بنائے پاخانہ گھر میں (البتہ پیٹھ کرنے کو بیت الخلاء میں جائز سمجھتے ہیں) ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/ الوضوء ١١ (١٤٤) والصلاة ٢٩ (٣٩٤) صحیح مسلم/الطہارة ١٧ (٢٦٤) سنن ابی داود/ الطہارة ٤ (٩) سنن النسائی/الطہارة ١٩، ٢٠، ٢١ (٢٠، ٢١، ٢٢) سنن ابن ماجہ/الطہارة ١٧ (١٨) (تحفة الأشراف: ٢٤٧٨) موطا امام مالک/القبلة ١ (١) مسند احمد (٥/٤١٦، ٤١٧، ٤٢١) سنن الدارمی/ الطہارة ٦ (٦٩٢) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یہ خطاب اہل مدینہ سے اور ان لوگوں سے ہے جن کا قبلہ مدینہ کی سمت میں مکہ مکرمہ اور بیت اللہ الحرام سے شمال والی جانب واقع ہے، اور اسی طرح مکہ مکرمہ سے جنوب والی جانب جن کا قبلہ مشرق ( پورب ) یا مغرب ( پچھم ) کی طرف ہے وہ قضائے حاجت کے وقت شمال یا جنوب کی طرف منہ یا پیٹھ کر کے بیٹھیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (318)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 8
Abu Ayyub Ansari narrated that Allahs Messenger (Peace be upon him) said, "When you go to the toilet, do not face the qiblah while passing stool or urine nor turn your backs to it, but turn to the east or west." Abu Ayyub (RA) said, "When we arrived in Syria, we found their privies built facing qiblah, so we would turn away from that and would seek Allahs forgiveness."
Top