سنن الترمذی - علم کا بیان - حدیث نمبر 2650
حدیث نمبر: 2650
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي هَارُونَ الْعَبْدِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا نَأْتِي أَبَا سَعِيدٍفَيَقُولُ:‏‏‏‏ مَرْحَبًا بِوَصِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ النَّاسَ لَكُمْ تَبَعٌ وَإِنَّ رِجَالًا يَأْتُونَكُمْ مِنْ أَقْطَارِ الْأَرَضِينَ يَتَفَقَّهُونَ فِي الدِّينِ فَإِذَا أَتَوْكُمْ فَاسْتَوْصُوا بِهِمْ خَيْرًا ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ قَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ:‏‏‏‏ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ:‏‏‏‏ كَانَ شُعْبَةُ يُضَعِّفُ أَبَا هَارُونَ الْعَبْدِيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ:‏‏‏‏ مَا زَالَ ابْنُ عَوْنٍ يَرْوِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هَارُونَ الْعَبْدِيِّ حَتَّى مَاتَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَأَبُو هَارُونَ اسْمُهُ:‏‏‏‏ عُمَارَةُ بْنُ جُوَيْنٍ.
طالب علم کے ساتھ خیر خواہی کرنا
ابوہارون کہتے ہیں کہ ہم ابو سعید خدری ؓ کے پاس (علم دین حاصل کرنے کے لیے) آتے، تو وہ کہتے: اللہ کے رسول کی وصیت کے مطابق تمہیں خوش آمدید، رسول اللہ نے فرمایا: لوگ تمہارے پیچھے ہیں ١ ؎ کچھ لوگ تمہارے پاس زمین کے گوشہ گوشہ سے علم دین حاصل کرنے کے لیے آئیں گے تو جب وہ تمہارے پاس آئیں تو تم ان کے ساتھ بھلائی کرنا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - علی بن عبداللہ بن المدینی نے کہا: یحییٰ بن سعید کہتے تھے: شعبہ ابوہارون عبدی کو ضعیف قرار دیتے تھے، ٢ - یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: ابن عون جب تک زندہ رہے ہمیشہ ابوہارون عبدی سے روایت کرتے رہے، ٣ - ابوہارون کا نام عمارہ بن جو ین ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة ٢٢ (٢٤٩) (تحفة الأشراف: ٤٢٦٢) (ضعیف) (سند میں ابو ہارون العیدی عمارة بن جو ین مشہور کذابین میں سے ہے )
وضاحت: ١ ؎: یعنی لوگ تمہارے افعال و اقوال کے تابع ہیں، چونکہ تم نے مجھ سے مکارم اخلاق کی تعلیم حاصل کی ہے، اس لیے تمہارے بعد آنے والے تمہارے مطیع و پیروکار ہوں گے اس لیے ان کی دلجوئی کرتے ہوئے ان کے ساتھ بھلائی کرنا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (249) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (50)، المشکاة (215)، ضعيف الجامع الصغير (1797) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2650
Abu Harun (Abdi) narrated: We used to go to Abu Sa’eed to acquire knowledge. He would say, “Welcome as per the instructions of Allah’s Messenger. He (Allah’s Messenger ﷺ said, ‘People are following you. Indeed, people will come to you from the corners of the world to understand religion.’ So, when they come to you, he instructed you to be their well-wishers” [Ibn Majah 249]
Top