سنن الترمذی - علم کا بیان - حدیث نمبر 2659
حدیث نمبر: 2659
حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ .
اس بارے میں کہ رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ باندھنا بہت بڑا گناہ ہے
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر میری طرف جھوٹ کی نسبت کی تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانا بنا لے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة ٤ (٣٠)، وانظر أیضا ماتقدم برقم ٢٢٥٧ (تحفة الأشراف: ٩٢١٢)، و مسند احمد (١/٣٨٩، ٤٠١، ٤٠٢، ٤٠٥، ٤٣٦، ٤٥٣) (صحیح متواتر )
وضاحت: ١ ؎: مفہوم یہ ہے کہ آپ کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنا گناہ عظیم ہے، اسی لیے ضعیف اور موضوع روایات کا علم ہوجانے کے بعد انہیں بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیئے، یہ بھی معلوم ہونا چاہیئے کہ آپ کی طرف جھوٹی بات کی نسبت آپ پر جھوٹ باندھتے ہوئے کی جائے یا آپ کے لیے کی جائے دونوں صورتیں گناہ عظیم کا باعث ہیں، اس سے ان لوگوں کے باطل افکار کی تردید ہوجاتی ہے جو عبادت کی ترغیب کے لیے فضائل کے سلسلہ میں وضع احادیث کے جواز کے قائل ہیں، اللہ رب العالمین ایسے فتنے سے ہمیں محفوظ رکھے، آمین۔
قال الشيخ الألباني: صحيح متواتر، ابن ماجة (30)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2659
Sayyidina Abdullah (RA) reported that Allah’s Messeenger ﷺ said, “If anyone attributes falsehood to me knowingly then let him occupy his seat in the Fire.” [Ahmed 3801]
Top