سنن الترمذی - علم کا بیان - حدیث نمبر 2683
حدیث نمبر: 2683
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنِ ابْنِ أَشْوَعَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ سَلَمَةَ الْجُعْفِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ يَزِيدُ بْنُ سَلَمَةَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ مِنْكَ حَدِيثًا كَثِيرًا أَخَافُ أَنْ يُنْسِيَنِي أَوَّلَهُ آخِرُهُ فَحَدِّثْنِي بِكَلِمَةٍ تَكُونُ جِمَاعًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اتَّقِ اللَّهَ فِيمَا تَعْلَمُ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ عِنْدِي مُرْسَلٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يُدْرِكْ عِنْدِي ابْنُ أَشْوَعَ يَزِيدَ بْنَ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ أَشْوَعَ اسْمُهُ:‏‏‏‏ سَعِيدُ بْنُ أَشْوَعَ.
اس بارے میں کہ علم عبادت سے افضل ہے
یزید بن سلمہ جعفی کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے بہت سی حدیثیں آپ سے سنی ہیں، میں ڈرتا ہوں کہ کہیں بعد کی حدیثیں شروع کی حدیثوں کو بھلا نہ دیں، آپ مجھے کوئی ایسا کلمہ (کوئی ایسی بات) بتا دیجئیے جو دونوں (اول و آخر) کو ایک ساتھ باقی رکھنے کا ذریعہ بنے۔ آپ نے فرمایا: جو کچھ بھی تم جانتے ہو ان کے متعلق اللہ کا خوف و تقویٰ ملحوظ رکھو ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث ایسی ہے جس کی سند متصل نہیں ہے، یہ حدیث میرے نزدیک مرسل ہے۔ ٢ - میرے نزدیک ابن اشوع نے یزید بن سلمی (کے دور) کو نہیں پایا ہے، ٣ - ابن اشوع کا نام سعید بن اشوع ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١١٨٣٠) (ضعیف) (سعید بن اشوع کا سماع یزید بن سلمہ ؓ سے نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے )
وضاحت: ١ ؎: یعنی جن چیزوں سے تمہیں روکا گیا ہے ان سے باز رہو، اور جن چیزوں پر عمل کا حکم دیا گیا ہے ان پر عمل جاری رکھو، ایسا کرنا تمہارے لیے حدیثوں کے حفظ کے تعلق سے بہتر ہوگا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1696) // ضعيف الجامع الصغير (108) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2683
Sayyidina Yazid ibn Salamah (RA) submitted, “O Messenger of Allah ﷺ I have heard many ahadith from you. I fear that I might forget the earlier ones against the latest. So, narrate to me a word that is all-comprehensive.” He said, “Fear Allah about that which you know.”
Top