سنن الترمذی - عیدین کے ابواب - حدیث نمبر 539
حدیث نمبر: 539
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ هُوَ ابْنُ زَاذَانَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُخْرِجُ الْأَبْكَارَ وَالْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضَ فِي الْعِيدَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الْمُصَلَّى وَيَشْهَدْنَ دَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَاب ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَلْتُعِرْهَا أُخْتُهَا مِنْ جَلَابِيبِهَا .
عیدین کے لئے عورتوں کا نکلنا
ام عطیہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ عیدین میں کنواری لڑکیوں، دوشیزاؤں، پردہ نشیں اور حائضہ عورتوں کو بھی لے جاتے تھے۔ البتہ حائضہ عورتیں عید گاہ سے دور رہتیں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہتیں۔ ایک عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: اس کی بہن کو چاہیئے کہ اسے اپنی چادروں میں سے کوئی چادر عاریۃً دیدے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحیض ٢٣ (٣٢٤)، والصلاة ٢ (٣٥١)، والعیدین ١٥ (٩٨٠)، و ٢١ (٩٨١)، والحج ٨١ (١٦٥٢)، صحیح مسلم/العیدین ١ (٨٩٠)، والجہاد ٤٨ (١٨١٢)، سنن ابی داود/ الصلاة ٢٤٧ (١١٣٦)، سنن النسائی/الحیض ٢٢ (٣٩٠)، والعیدین ٣ (١٥٥٩)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٦٥ (١٣٠٧)، ( تحفة الأشراف: ١٨١٠٨)، مسند احمد (٥/٨٤، ٨٥)، سنن الدارمی/الصلاة ٢٢٣ (١٦٥٠) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ عورتوں کو نماز عید کے لیے عید گاہ لے جانا مسنون ہے، جو لوگ اس کی کراہت کے قائل ہیں وہ کہتے ہیں: یہ ابتدائے اسلام کا واقعہ ہے تاکہ اہل اسلام کی تعداد زیادہ معلوم ہو اور لوگوں پر ان کی دھاک بیٹھ جائے، لیکن یہ تاویل صحیح نہیں کیونکہ ابن عباس ؓ سے بھی اس طرح کی روایت آتی ہے اور وہ کمسن صحابہ میں سے ہیں، ظاہر ہے ان کی یہ گواہی فتح مکہ کے بعد کی ہوگی جس وقت اظہار قوت کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1307 و 1308)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 539
Sayyidah Umm Atiyah reported that Allah’s Messenger -L would instruct unmarried girls, young women, those observing the veil and the menstruating women to come out to theeidprayers. As for the menstruating women, they stood away from the place of prayer and joined the supplication of the Muslims. One of them asked, “O Messenger of Allah, if one does not have a veil?” He said, “Her sister may lend her, her own veil.” [Ahmed20815, Bukhari 971, Ibn e Majah 1307, Muslim 890, Abu Dawud 138, Nisai 1555]
Top