سنن الترمذی - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 2256
حدیث نمبر: 2256
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ سَكَنَ الْبَادِيَةَ جَفَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنِ اتَّبَعَ الصَّيْدَ غَفَلَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ أَتَى أَبْوَابَ السُّلْطَانِ افْتَتِنَ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبَي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏مِنْ حَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ.
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جس نے بادیہ (صحراء و بیابان) کی سکونت اختیار کی وہ سخت طبیعت والا ہوگیا، جس نے شکار کا پیچھا کیا وہ غافل ہوگیا اور جو بادشاہ کے دروازے پر آیا وہ فتنوں کا شکار ہوگیا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث ابن عباس ؓ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف ثوری کی روایت سے جانتے ہیں، ٢ - اس باب میں ابوہریرہ ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصید ٤ (٢٨٥٩)، سنن النسائی/الصید ٢٤ (٤٣١٤) (تحفة الأشراف: ٦٥٣٩)، و مسند احمد (١/٣٥٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ صحراء و بیابان کی سکونت اختیار کرنے والا اگر جمعہ و جماعت میں حاضر نہیں ہوتا ہے اور علماء کی مجالس سے دور رہتا ہے تو ایسا شخص تمدن و تہذیب سے دور، سخت طبیعت والا ہوگا، اسی طرح جو لہو و لعب کی غرض سے شکار کا عادی ہوا وہ غفلت میں مبتلا ہوجائے گا، البتہ جو رزق کی خاطر شکار کا ارادہ رکھتا ہو تو یہ عمل اس کے لیے جائز ہے۔ کیونکہ بعض صحابہ کرام نے بھی یہ عمل اپنا یا ہے، بادشاہوں کے دربار میں حاضری دینے والا اگر مداہنت سے کام لیتا ہے تو فتنہ میں پڑجائے گا، البتہ جو بادشاہوں کے پاس رہ کر انہیں نصیحت کرے اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ انجام دے تو یہ اس کے لیے افضل جہاد ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (3701 / التحقيق الثانی)، صحيح أبي داود (2547)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2256
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “He who stays in the desert is harsh and unfriendly. He who pursues game is careless and neglectful. And, hewho frequents the gates of the monarchs faces trials and corruption.” [Abu Dawud 2859, Nisai 4320] --------------------------------------------------------------------------------
Top