سنن الترمذی - فرائض کے ابواب - حدیث نمبر 2090
حدیث نمبر: 2090
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ تَرَكَ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ عَنْ جَابِرٍ وَأَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْوَلَ مِنْ هَذَا وَأَتَمَّ مَعْنَى ضَيَاعًا ضَائِعًا لَيْسَ لَهُ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنَا أَعُولُهُ وَأُنْفِقُ عَلَيْهِ.
جس نے مال چھوڑا وہ وارثوں کے لئے ہے۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس نے (مرنے کے بعد) کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس نے ایسی اولاد چھوڑی جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے تو اس کی کفالت میرے ذمہ ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - زہری نے یہ حدیث «عن أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلی اللہ عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے اور وہ حدیث اس سے طویل اور مکمل ہے، ٣ - اس باب میں جابر اور انس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٤ - «ضياعا» کا معنی یہ ہے کہ ایسی اولاد جس کے پاس کچھ نہ ہو تو میں ان کی کفالت کروں گا اور ان پر خرچ کروں گا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ١٠٧٠ (تحفة الأشراف: ١٥١٠٨٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ایسے مسلمان یتیموں اور بیواؤں کی کفالت اس حدیث کی رُو سے مسلم حاکم کے ذمے ہے کہ جن کا مورث ان کے لیے کوئی وراثت چھوڑ کر نہ مرا ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح وهو طرف من حديث تقدم بتمامه (1082)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2090
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “If anyone leaves behind property then that is for his heirs. And if anyone leaves behind family with no support then (the responsibility for them) is for me. [Bukhari 6731] --------------------------------------------------------------------------------
Top