سنن الترمذی - فرائض کے ابواب - حدیث نمبر 2094
حدیث نمبر: 2094
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ:‏‏‏‏ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ سورة النساء آية 12 وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالدَّيْنِ قَبْلَ الْوَصِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ أَعْيَانَ بَنِي الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ، ‏‏‏‏‏‏الرَّجُلُ يَرِثُ أَخَاهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ دُونَ أَخِيهِ لِأَبِيهِ .
سگے بھائیوں کی میراث
علی ؓ کہتے ہیں کہ تم لوگ یہ آیت پڑھتے ہو «من بعد وصية توصون بها أو دين» تم سے کی گئی وصیت اور قرض ادا کرنے کے بعد (میراث تقسیم کی جائے گی ١ ؎ ) رسول اللہ نے فرمایا: وصیت سے پہلے قرض ادا کیا جائے گا۔ (اگر حقیقی بھائی اور علاتی بھائی دونوں موجود ہوں تو) حقیقی بھائی وارث ہوں گے، علاتی بھائی (جن کے باپ ایک اور ماں دوسری ہو) وارث نہیں ہوں گے، آدمی اپنے حقیقی بھائی کو وارث بناتا ہے علاتی بھائی کو نہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الوصایا ٧ (٢٧١٥)، و یأتي برقم ٢١٢٢ (تحفة الأشراف: ١٠٠٤٣)، و أحمد (١/٧٩، ١٣١، ١٤٤) (حسن) (متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کا راوی " حارث اعور " ضعیف ہے، دیکھیے: الإرواء رقم: ١٦٦٧ )
وضاحت: ١ ؎: یعنی: آیت کے سیاق سے ایسا لگتا ہے کہ پہلے میت کی وصیت پوری کی جائے گی، پھر اس کا قرض ادا کیا جائے گا، لیکن رسول اللہ کے فرمان کے مطابق پہلے قرض ادا کیا جائے گا، پھر وصیت کا نفاذ ہوگا، یہی تمام علماء کا قول بھی ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2715)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2094
Sayyidina Ali (RA) said, you recite this verse: While Allah’s Messenger ﷺ had commanded that debts be discharged before inheritance. And that real brothers are heirs at the exclusion of half brothers. A man inherits his brothers from the same father and mother at the exclusion of his half brother from the same father. The verse of the Qur’an: After (paying) of a bequest you may have bequeathed, or a debt. (4: 12) [Ibn Majah 2715]
Top