سنن الترمذی - فرائض کے ابواب - حدیث نمبر 2098
حدیث نمبر: 2098
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ .
عصبہ کی میراث
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: اللہ کی جانب سے متعین میراث کے حصوں کو حصہ داروں تک پہنچا دو، پھر اس کے بعد جو بچے وہ میت کے قریبی مرد رشتہ دار کا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الفرائض ٥ (٦٧٣٢)، صحیح مسلم/الفرائض ١ (١٦١٥)، سنن ابی داود/ الفرائض ٧ (٢٨٩٨)، سنن ابن ماجہ/الفرائض ١٠ (٢٧٤٠) (تحفة الأشراف: ٥٧٠٥)، و مسند احمد (١/٢٩٨)، وسنن الدارمی/الفرائض ٢٨ (٢٠٣٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: «عصبہ» وہ رشتہ دار جو باپ کی جانب سے ہوں، شرعی اصطلاح میں «عصبہ» ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو میت کی میراث میں سے متعین حصہ کے بغیر وارث ہوں۔ یعنی: «ذوی الفروض» کو دینے کے بعد جو بچ جائے اس کے وہ وارث ہوتے ہیں، جیسے بیٹا، بیٹا نہ ہونے کی صورت میں کبھی باپ، کبھی پوتا، کبھی دادا، کبھی چچا اور بھتیجا وغیرہ۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2740)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2098
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “Stick to the Fara’id (inheritance) of those who have a right over them. Then what remains, it is for the nearest male (relative) of the deceased.’ [Bukhari 6737] --------------------------------------------------------------------------------
Top