سنن الترمذی - فرائض کے ابواب - حدیث نمبر 2102
حدیث نمبر: 2102
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ فِي الْجَدَّةِ مَعَ ابْنِهَا:‏‏‏‏ إِنَّهَا أَوَّلُ جَدَّةٍ أَطْعَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُدُسًا مَعَ ابْنِهَا وَابْنُهَا حَيٌّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ وَرَّثَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَدَّةَ مَعَ ابْنِهَا وَلَمْ يُوَرِّثْهَا بَعْضُهُمْ.
باپ کی موجودگی میں دادی کی میراث
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ وہ (پوتے کے ترکہ میں) دادی اور اس کے بیٹے کے حصہ کے بارے میں کہتے ہیں: وہ پہلی دادی تھی جسے رسول اللہ نے اس کے بیٹے کی موجودگی میں چھٹا حصہ دیا، اس وقت اس کا بیٹا زندہ تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - ہم اسے صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں، ٢ - بعض صحابہ نے بیٹے کی موجودگی میں دادی کو وارث ٹھہرایا ہے اور بعض نے وارث نہیں ٹھہرایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ٩٥٦٥) (ضعیف) (سند میں " محمد بن سالم " ضعیف ہیں )
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (1687)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2102
Sayyidina ibn Mas’ud said about (the inheritance of) a grandmother while her son is alive, “She was the first grandmother whom Allah’s Messenger ﷺ gave one-sixth while her son was alive.”
Top