سنن الترمذی - فضائل قرآن کا بیان۔ - حدیث نمبر 2901
حدیث نمبر: 2901
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يَؤُمُّهُمْ فِي مَسْجِدِ قُبَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ كُلَّمَا افْتَتَحَ سُورَةً يَقْرَأُ لَهُمْ فِي الصَّلَاةِ فَقَرَأَ بِهَا افْتَتَحَ بِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَقْرَأُ بِسُورَةٍ أُخْرَى مَعَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَكَلَّمَهُ أَصْحَابُهُ فَقَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّكَ تَقْرَأُ بِهَذِهِ السُّورَةِ ثُمَّ لَا تَرَى أَنَّهَا تُجْزِيكَ حَتَّى تَقْرَأَ بِسُورَةٍ أُخْرَى، ‏‏‏‏‏‏فَإِمَّا أَنْ تَقْرَأَ بِهَا وَإِمَّا أَنْ تَدَعَهَا وَتَقْرَأَ بِسُورَةٍ أُخْرَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَنَا بِتَارِكِهَا، ‏‏‏‏‏‏إِنْ أَحْبَبْتُمْ أَنْ أَؤُمَّكُمْ بِهَا فَعَلْتُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَرِهْتُمْ تَرَكْتُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانُوا يَرَوْنَهُ أَفْضَلَهُمْ وَكَرِهُوا أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَتَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرُوهُ الْخَبَرَ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا فُلَانُ، ‏‏‏‏‏‏مَا يَمْنَعُكَ مِمَّا يَأْمُرُ بِهِ أَصْحَابُكَ وَمَا يَحْمِلُكَ أَنْ تَقْرَأَ هَذِهِ السُّورَةَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي أُحِبُّهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ حُبَّهَا أَدْخَلَكَ الْجَنَّةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَابِتٍ.
وَرَوَى مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي أُحِبُّ هَذِهِ السُّورَةَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ حُبَّكَ إِيَّاهَا يُدْخِلُكَ الْجَنَّةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ الْأَشْعَثِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ، بِهَذَا.
سورہ اخلاص کی فضیلت کے متعلق
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ مسجد قباء میں ایک انصاری شخص ان کی امامت کرتا تھا، اور اس کی عادت یہ تھی کہ جب بھی وہ ارادہ کرتا کہ کوئی سورت نماز میں پڑھے تو اسے پڑھتا لیکن اس سورت سے پہلے «قل هو اللہ أحد» پوری پڑھتا، پھر اس کے ساتھ دوسری سورت پڑھتا، اور وہ یہ عمل ہر رکعت میں کرتا تھا۔ تو اس کے ساتھیوں (نمازیوں) نے اس سے (اس موضوع پر) بات کی، انہوں نے کہا: آپ یہ سورت پڑھتے ہیں پھر آپ خیال کرتے ہیں کہ یہ تو آپ کے لیے کافی نہیں ہے یہاں تک کہ دوسری سورت (بھی) پڑھتے ہیں، تو آپ یا تو صرف اسے پڑھیں، یا اسے چھوڑ دیں اور کوئی دوسری سورت پڑھیں، تو انہوں نے کہا: میں اسے چھوڑنے والا نہیں، اگر آپ لوگ پسند کریں کہ میں اسے پڑھنے کے ساتھ ساتھ امامت کروں تو امامت کروں گا اور اگر آپ لوگ اس کے ساتھ امامت کرنا پسند نہیں کرتے تو میں آپ لوگوں (کی امامت) کو چھوڑ دوں گا۔ اور لوگوں کا حال یہ تھا کہ انہیں اپنوں میں سب سے افضل سمجھتے تھے اور ناپسند کرتے تھے کہ ان کے سوا کوئی دوسرا ان کی امامت کرے، چناچہ نبی اکرم جب ان لوگوں کے پاس آئے تو انہوں نے آپ کو ساری بات بتائی۔ آپ نے فرمایا: اے فلاں! تمہارے ساتھی جو بات کہہ رہے ہیں، اس پر عمل کرنے سے تمہیں کیا چیز روک رہی ہے اور تمہیں کیا چیز مجبور کر رہی ہے کہ ہر رکعت میں تم اس سورت کو پڑھو؟ ، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اسے پسند کرتا ہوں، رسول اللہ نے فرمایا: اس کی محبت تمہیں جنت میں لے جائے گی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن غریب صحیح ہے اور یہ عبیداللہ بن عمر کی روایت سے ہے جسے وہ ثابت سے روایت کرتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان ١٠٦ (٧٧٤/م) (تعلیقاً بقولہ: قال عبید اللہ بن عمر، عن ثابت، عن أنس) (تحفة الأشراف: ٤٥٧) (حسن صحیح )
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، التعليق الرغيب (2 / 224)، صفة الصلاة (85)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2901
انس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میں اس سورت کو پسند کرتا ہوں یعنی «قل هو اللہ أحد» کو آپ نے فرمایا: تمہاری اس کی یہی محبت و چاہت ہی تو تمہیں جنت میں پہنچائے گی ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ٤٦٤/الف) (صحیح) (سند میں مبارک بن فضالہ تدلیس تسویہ کیا کرتے تھے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے )
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، التعليق الرغيب (2 / 224)، صفة الصلاة (85)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2901
Sayyidina Anas (RA) ibn Malik reported that a man of the ansar used to lead them in salah at the mosque Quba. When he was about to recite to them any surah in salah (after al-Fatihah), he would begin with Surah al-Ikhlas, and when he had finished with it, he would recite some other surah to them. This, he did in every rakaah. His friends said to him, ‘You recite this surah but do not feel that it is enough till you recite another surah So either recite it or omit it and recite another surah (but not both) He said, “I will not omit it If you like that I be your imam with that I will do that. But if you dislike it tben I will leave you “ They found him to be the best of them and disliked that anyone else should, lead them in salah. So, when the Prophet ﷺ came to them, they informed him of it. He said, “O man! what prevents you from observing what your friends ask you to do? And what brings you to recite this surah in every raka’ah”? He submitted, “O Messenger of Allah ﷺ ! I love it.” Allah’s Messenger ﷺ IiI said, “Your love for it wil indeed admit you to Paradaise.” [Bukhari 3775,Ahmed 12435]
Top