سنن الترمذی - فیصلوں کا بیان - حدیث نمبر 1339
حدیث نمبر: 1339
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ قَضَيْتُ لِأَحَدٍ مِنْكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ فَلَا يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اگرغیرمستحق کے حق میں فیصلہ ہوجائے تو اسے وہ چیز لینا جائز نہیں
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: تم لوگ اپنا مقدمہ لے کر میرے پاس آتے ہو میں ایک انسان ہی ہوں، ہوسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی آدمی اپنا دعویٰ بیان کرنے میں دوسرے سے زیادہ چرب زبان ہو ١ ؎ تو اگر میں کسی کو اس کے مسلمان بھائی کا کوئی حق دلوا دوں تو گویا میں اسے جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں، لہٰذا وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لے ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - ام سلمہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں ابوہریرہ اور عائشہ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المظالم ١٦ (٢٤٩٨)، والشہادات ٢٧ (٢٦٨٠)، والحیل ١٠ (٦٩٦٧)، والأحکام ٢٠ (٧١٦٩)، و ٢٩ (٧١٨١)، و ٣ (٧١٨٥)، صحیح مسلم/الأقضیة ٣ (١٧١٣)، سنن ابی داود/ الأقضیة ٧ (٣٥٨٣)، سنن النسائی/القضاة ١٣ (٥٤٠٣)، سنن ابن ماجہ/الأحکام ٥ (٢٣١٧)، (تحفة الأشراف: ١٨٢٦١)، وط/الأقضیة ١ (١)، و مسند احمد (٦/٣٠٧، ٣٢٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اپنی دلیل دوسرے کے مقابلے میں زیادہ اچھے طریقے سے پیش کرسکتا ہے۔ ٢ ؎: یہ حدیث اس بات پر دلیل ہے کہ ظاہری بیانات کی روشنی میں فیصلہ واجب ہے، حاکم کا فیصلہ حقیقت میں کسی چیز میں کوئی تبدیلی پیدا نہیں کرسکتا، اور نفس الامر میں نہ حرام کو حلال کرسکتا ہے اور نہ حلال کو حرام، جمہور کی یہی رائے ہے، لیکن امام ابوحنیفہ کا کہنا ہے کہ قاضی کا فیصلہ ظاہری اور باطنی دونوں طرح نافذ ہوجاتا ہے مثلاً ایک جج جھوٹی شہادت کی بنیاد پر فیصلہ دے دیتا ہے کہ فلاں عورت فلاں کی بیوی ہے باوجود یہ کہ وہ اجنبی ہے تو امام ابوحنیفہ کے نزدیک وہ اس مرد کے لیے حلال ہوجائے گی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2317)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1339
Sayyidah Umm Salamah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said. “You bring your disputes to me (to judge between you) while I am only a human being. And, perhaps, some of you may be more eloquent in their arguments than others. So, if I decide for one of you (giving him) even a little bit of the right of his brother then I am only cutting out for him a piece of the fire, hence, let him not take anything of it.” [Muslim 1713] --------------------------------------------------------------------------------
Top