سنن الترمذی - قرأت کا بیان - حدیث نمبر 2942
حدیث نمبر: 2942
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بِئْسَمَا لِأَحَدِهِمْ أَوْ لِأَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ:‏‏‏‏ نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ بَلْ هُوَ نُسِّيَ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ، ‏‏‏‏‏‏فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنَ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
قرائت کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے منقول احادیث کے ابواب
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: ان میں سے یا تم میں سے کسی کے لیے یہ کہنا برا ہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ یہ کہو کہ وہ بھلا دیا گیا ١ ؎ تم قرآن یاد کرتے دھراتے رہو، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! قرآن لوگوں کے سینوں سے نکل بھاگنے میں چوپایوں کے اپنی رسی سے نکل بھاگنے کی بہ نسبت زیادہ تیز ہے ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فضائل القرآن ٢٣ (٥٠٣٢)، و ٢٦ (٥٠٣٩)، صحیح مسلم/المسافرین ٣٣ (٧٩٠)، سنن النسائی/الافتتاح ٣٧ (٩٤٤) (تحفة الأشراف: ٩٢٩٥)، و مسند احمد (١/٣٨٢، ٤١٧، ٤٢٣، ٤٦٣٤٣٩)، وسنن الدارمی/فضائل القرآن ٤ (٣٣٩٠)، والرقاق ٣٢ (٢٧٨٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ ممانعت نہی تحریمی نہیں ہے، بلکہ نہی تنزیہی ہے یعنی: ایسا نہیں کہنا چاہیئے کیونکہ اس سے اپنی سستی اور قرآن سے غفلت کا خود ہی اظہار ہے، یا یہ مطلب ہے کہ ایسا موقع ہی نہ آنے دے کہ یہ بات کہنے کی نوبت آئے بعض روایات میں میں بھول گیا کہنا بھی ملتا ہے، اس لیے مذکورہ ممانعت نہی تنزیہی پر محمول کی گئی ہے۔ یعنی ایسا نہ کرنا زیادہ بہتر ہے۔ ٢ ؎: معلوم ہوا کہ قرآن کو باربار پڑھتے اور دہراتے رہنا چاہیئے، کیونکہ قرآن جس طرح جلد یاد ہوتا ہے اسی طرح جلد ذہن سے نکل جاتا ہے، اس لیے قرآن کو بار بار پڑھنا اور اس کا دہرانا ضروری ہے۔
قال الشيخ الألباني : صحيح الظلال (422)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2942
Sayyidina Abdullah (RA) reported that the Prophet ﷺ said, ‘How wrong it is for one of them or, for one of you to say, ‘I have forgotten such-and-such a verse’. Rather, he has been made to forget. Hence, keep revising the Quran, for, by Him in whose Hand is my soul, it is more liable to escape from hearts of people than an animal from its tether.” [Ahmed 3620,Bukhari 5032,Muslim 790,Nisai 939]
Top