سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 2988
حدیث نمبر: 2988
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ لِلشَّيْطَانِ لَمَّةً بِابْنِ آدَمَ وَلِلْمَلَكِ لَمَّةً، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا لَمَّةُ الشَّيْطَانِ فَإِيعَادٌ بِالشَّرِّ وَتَكْذِيبٌ بِالْحَقِّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا لَمَّةُ الْمَلَكِ فَإِيعَادٌ بِالْخَيْرِ وَتَصْدِيقٌ بِالْحَقِّ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ وَجَدَ ذَلِكَ فَلْيَعْلَمْ أَنَّهُ مِنَ اللَّهِ فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ وَجَدَ الْأُخْرَى فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَ الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَاءِ سورة البقرة آية 268 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ حَدِيثُ أَبِي الْأَحْوَصِ لَا نَعْلَمُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي الْأَحْوَصِ.
سورت بقرہ کے متعلق
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: آدمی پر شیطان کا اثر (وسوسہ) ہوتا ہے اور فرشتے کا بھی اثر (الہام) ہوتا ہے۔ شیطان کا اثر یہ ہے کہ انسان سے برائی کا وعدہ کرتا ہے، اور حق کو جھٹلاتا ہے۔ اور فرشتے کا اثر یہ ہے کہ وہ خیر کا وعدہ کرتا ہے، اور حق کی تصدیق کرتا ہے۔ تو جو شخص یہ پائے ١ ؎ اس پر اللہ کا شکر ادا کرے۔ اور جو دوسرا اثر پائے یعنی شیطان کا تو شیطان سے اللہ کی پناہ حاصل کرے۔ پھر آپ نے آیت «الشيطان يعدکم الفقر ويأمرکم بالفحشاء» ٢ ؎ پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - ابوالاحوص کی یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ - ہم اسے صرف ابوالاحوص کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: ٩٥٥٠) (صحیح) (صحیح موارد الظمآن ٣٨، و ٤٠ )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اس کے دل میں نیکی بھلائی کے جذبات جاگیں تو سمجھے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہیں۔ ٢ ؎: شیطان تمہیں فقیری سے ڈراتا ہے اور بےحیائی کا حکم دیتا ہے (البقرہ: ٢٦٨
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشکاة (74) // ضعيف الجامع الصغير (1963) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2988
Sayyidina Abdullah Ibn Mas’ud (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ “Indeed, the devil has an approach to the son of Adam as the angel has an approach (to him). As for the approach of the devil, it is an assurance of the evil and rejection of the truth. And as for the approach of the angel, it is an assurance of what is good and a confirmation of the truth - so, when one finds that, let him know that it is from Allah and let him praise Allah. And if one finds the other, he should seek refuge in Allah from devil.” Then he recited: "Satan threatens you of poverty, and enjoins you unto indecency." (2 : 268)
Top