سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 2990
حدیث نمبر: 2990
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنِ السُّدِّيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَنْ، سَمِعَعَلِيًّا، يَقُولُ:‏‏‏‏ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ سورة البقرة آية 284، ‏‏‏‏‏‏أَحْزَنَتْنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْنَا:‏‏‏‏ يُحَدِّثُ أَحَدُنَا نَفْسَهُ فَيُحَاسَبُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَدْرِي مَا يُغْفَرُ مِنْهُ وَلَا مَا لَا يُغْفَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ سورة البقرة آية 286 .
سورت بقرہ کے متعلق
علی ؓ کہتے ہیں کہ جب آیت «إن تبدوا ما في أنفسکم أو تخفوه يحاسبکم به اللہ فيغفر لمن يشاء ويعذب من يشاء» ١ ؎ نازل ہوئی۔ تو اس نے ہم سب کو فکرو غم میں مبتلا کردیا۔ ہم نے کہا: ہم میں سے کوئی اپنے دل میں باتیں کرے پھر اس کا حساب لیا جائے۔ ہمیں معلوم نہیں اس میں سے کیا بخشا جائے گا اور کیا نہیں بخشا جائے؟، اس پر یہ آیت نازل ہوئی «لا يكلف اللہ نفسا إلا وسعها لها ما کسبت وعليها ما اکتسبت» ٢ ؎ اور اس آیت نے اس سے پہلی والی آیت کو منسوخ کردیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٠٣٣٦) (ضعیف الإسناد) (سدی اور علی ؓ کے درمیان کا راوی مبہم ہے )
وضاحت: ١ ؎: تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اسے تم ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ تعالیٰ اس کا حساب تم سے لے گا، پھر جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے سزا دے (البقرہ: ٢٨٤ ٢ ؎: اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، جو نیکی کرے وہ اس کے لیے اور جو برائی کرے وہ بھی اس پر ہے (البقرہ: ٢٨٦
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2990
Suddi reported that he was narrated this hadith by one who had heard it from Sayyidina Ali (RA) He said about the verse: "And whether you disclose it whatsoever is in your minds or conceal it, Allah will call you to account for it. Then He will forgive whom He will and chastise whom He will. "(2 : 184) They were grieved because of this, saying, “One of us thinks of something (bad) and he is taken to account for it. We do not know what of it is forgiven and what is not forgiven. So this verse was revealed thereafter, abrogating the previous: ‘Allah does not charge a soul save to its capacity. For it is that which it has earned, and against it is that which it has deserved. (2 :286) That is, thoughts in mind will not be questioned. [Muslim 125]
Top