سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3014
حدیث نمبر: 3014
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، قَالَ:‏‏‏‏ اذْهَبْ يَا رَافِعُ لِبَوَّابِهِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْ لَهُ:‏‏‏‏ لَئِنْ كَانَ كُلُّ امْرِئٍ فَرِحَ بِمَا أُوتِيَ وَأَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ مُعَذَّبًا لَنُعَذَّبَنَّ أَجْمَعُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ مَا لَكُمْ وَلِهَذِهِ الْآيَةِ إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ فِي أَهْلِ الْكِتَابِ ثُمَّ تَلَا ابْنُ عَبَّاسٍ وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلا تَكْتُمُونَهُ سورة آل عمران آية 187 وَتَلَا لا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا سورة آل عمران آية 188، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ سَأَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ فَكَتَمُوهُ وَأَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ فَخَرَجُوا وَقَدْ أَرَوْهُ أَنْ قَدْ أَخْبَرُوهُ بِمَا قَدْ سَأَلَهُمْ عَنْهُ فَاسْتُحْمِدُوا بِذَلِكَ إِلَيْهِ وَفَرِحُوا بِمَا أُوتُوا مِنْ كِتْمَانِهِمْ وَمَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
سورت آل عمران کے متعلق
ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے انہیں بتایا کہ مروان بن حکم نے اپنے دربان ابورافع سے کہا: ابن عباس ؓ کے پاس جاؤ اور ان سے کہو، اگر اپنے کیے پر خوش ہونے والا اور بن کیے پر تعریف چاہنے والا ہر شخص سزا کا مستحق ہوجائے، تب تو ہم سب ہی مستحق سزا بن جائیں گے، ابن عباس ؓ نے کہا: تمہیں اس آیت سے کیا مطلب؟ یہ تو اہل کتاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، پھر ابن عباس ؓ نے یہ آیت «وإذ أخذ اللہ ميثاق الذين أوتوا الکتاب لتبيننه للناس ولا تکتمونه» ١ ؎ پڑھی اور «لا تحسبن الذين يفرحون بما أتوا ويحبون أن يحمدوا بما لم يفعلوا» ٢ ؎ کی تلاوت کی۔ اور کہا: نبی اکرم نے ان (یہود) سے کسی چیز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے وہ چیز چھپالی، اور اس سے ہٹ کر کوئی اور چیز بتادی اور چلے گئے، پھر آپ پر یہ ظاہر کیا کہ آپ نے ان سے جو کچھ پوچھا تھا اس کے متعلق انہوں نے بتادیا ہے، اور آپ سے اس کی تعریف سننی چاہی، اور انہوں نے اپنی کتاب سے چھپا کر آپ کو جو جواب دیا اور آپ نے انہیں جو مخاطب کرلیا اس پر خوش ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر آل عمران ١٦ (٤٥٦٨)، صحیح مسلم/المنافقین ٨ (٢٧٧٨) (تحفة الأشراف: ٥٤١٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اور اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب سے جب عہد لیا کہ تم اسے سب لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں (آل عمران: ١٨٧ ٢ ؎: وہ لوگ جو اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے نہیں کیا، اس پر بھی ان کی تعریفیں کی جائیں (آل عمران: ١٨٨
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3014
Humayd ibn Abdur Rahman ibn Awf reported that Marwan ibn Hakam commanded his doorkeeper to go to Ibn Abbas (RA) and ask him, “If everyone who is happy with what is given to him and loves to be praised for what he has not done is punished than all of us will be punished certainly.” So, Ibn Abbas (RA) asked, “What is with you while this verse is here? It was revealed concerning the People of the Scripture.” Then he recited it: "(All recall) when Allah took covenant with those who were given the Book 0 (saying), “You shall certainly expound it to mankind. (3:187) and he recited: Think not that those who rejoice over what they have carried out, and love to be praised for what they have not done. (3:188) Ibn Abbas (RA) narrated: The Prophet ﷺ asked them about something, but they concealed it and told him about something else. They went away suggesting to him that they had informed him of what he had asked, and sought praise over that. And they rejoiced at what they enlightemed him from their Book and at the questions he had asked them). [Ahmed 2712,Bukhari 4568,Muslim 2778]
Top