سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3017
حدیث نمبر: 3016
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أَوْطَاسٍ أَصَبْنَا نِسَاءً لَهُنَّ أَزْوَاجٌ فِي الْمُشْرِكِينَ فَكَرِهَهُنَّ رِجَالٌ مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
سورت نساء کی تفسیر کے بارے میں
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ جنگ اوطاس کے موقع پر غنیمت میں ہمیں کچھ ایسی عورتیں ہاتھ آئیں جن کے مشرک شوہر موجود تھے کچھ مسلمانوں نے عورتوں سے صحبت کرنے کو مکروہ جانا ١ ؎ تو اللہ تعالیٰ نے آیت «والمحصنات من النساء إلا ما ملکت أيمانکم» ١ ؎ نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ١١٣٢ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جبکہ غزوہ میں بطور مال غنیمت ہاتھ آئی شوہر دار عورتیں بھی اپنے مالکوں کے لیے حلال ہیں، صرف ایک ماہواری استبراء رحم کے لیے انتظار کرنا ہے۔ ٢ ؎: اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں (النساء: ٢٤
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1871)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3016
Sayyidina Abu Saeed Khudri narrated: In the Battle of Awtas, we got possession of women who had their husbands among the polytheists. So, some men of them (sahabah) thought that it was makruh (to have intercourse with them) till Allah revealed: "And (also forbidden) are all marled women except those whom your right hands posses." (4:24) [Ahmed 11797,Muslim 1456,Abu Dawud 2155,Nisai 3330]
Top