سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3043
حدیث نمبر: 3043
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ وَغَيْرِهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ:‏‏‏‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏لَوْ عَلَيْنَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِينًا سورة المائدة آية 3 لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:‏‏‏‏ أَنِّي أَعْلَمُ أَيَّ يَوْمٍ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أُنْزِلَتْ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
تفسیر سورت مائدہ
طارق بن شہاب ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے عمر بن خطاب ؓ سے کہا: امیر المؤمنین! اگر یہ آیت «اليوم أکملت لکم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لکم الإسلام دينا» آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کردیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا (المائدہ: ٣ ) ، ہمارے اوپر (ہماری توریت میں) نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید بنا لیتے جس دن وہ نازل ہوئی تھی، عمر بن خطاب ؓ نے اس سے کہا: مجھے خوب معلوم ہے کہ یہ آیت کس دن نازل ہوئی تھی۔ یہ آیت یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کو جمعہ کے دن نازل ہوئی تھی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان ٣٣ (٤٥)، والمغازي ٧٧ (٤٤٠٧)، وتفسیر المائدة ٢ (٤٦٠٦)، والإعتصام ١ (٧٢٦٨)، صحیح مسلم/التفسیر (٣٠١٧)، سنن النسائی/الحج ١٩٤ (٣٠٠٦)، والإیمان ١٨ (٥٠١٥) (تحفة الأشراف: ١٠٤٦٨)، و مسند احمد (١/٢٨، ٣٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے اچھا اور خوشی کا دن اور کون سا ہوگا، یہ دونوں دن تو ہمارے لیے عید اور خوشی کے دن ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3043
Tariq ibn Shihab reported that a Jew spoke to Sayyidina Umar ibn Khattab (RA) this verse:"This day have I perfected your religoin for you and completed My blessing on you, and approved Al-Islam as a din (code of life) for you." (5: 3) The Jew said, ‘O Ameer ul-Muminin, if it was revealed to us, we would have adopted it a day of Eid (festival).” So, Umar (RA) said, “Indeed, I know the day on which it was It was revealed on the day of Arafah, a Friday.” (It is to say that it was revealed on eed to say of adopting it as one). [Bukhari 45, Muslim 3017, Nisai 5027]
Top