سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3069
حدیث نمبر: 3069
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْبَصْرِيُّ الْحَرَشِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَكَّائِيُّ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَتَى أُنَاسٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَأْكُلُ مَا نَقْتُلُ وَلَا نَأْكُلُ مَا يَقْتُلُ اللَّهُ ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كُنْتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ إِلَى قَوْلِهِ:‏‏‏‏ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ سورة الأنعام آية 118 ـ 121 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَيْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا.
تفسیر سورت انعام
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے نبی اکرم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم وہ جانور کھائیں جنہیں ہم قتل (یعنی ذبح) کرتے ہیں، اور ان جانوروں کو نہ کھائیں جنہیں اللہ قتل کرتا (یعنی مار دیتا) ہے، تو اللہ نے «فکلوا مما ذکر اسم اللہ عليه إن کنتم بآياته مؤمنين» سے «وإن أطعتموهم إنكم لمشرکون» ١ ؎ تک نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢ - اور یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ابن عباس ؓ سے مروی ہے، ٣ - بعض نے اسے عطا بن سائب سے اور عطاء نے سعید بن جبیر کے واسطہ سے نبی اکرم سے مرسلاً روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الضحایا ١٣ (٢٨١٩) (تحفة الأشراف: ٥٥٦٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جو جانور اللہ کا نام لے کر ذبح کیا گیا اس میں سے کھاؤ اگر تم اس کی آیات (حکموں) پر ایمان رکھتے ہو، کیا بات ہے (کیا وجہ ہے) کہ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے اس میں سے نہیں کھاتے ہو۔ جب کہ وہ انہیں واضح طور پر بتاچکا ہے جو چیزیں اس نے تم پر حرام کردی ہیں، ہاں اضطراری حالت ہو تو (بقدر ضرورت) اس (حرام) میں سے کھا سکتے ہو۔ بہت سے لوگ بغیر تحقیق کیے اپنی خواہشات و خیالات کو بنیاد بنا کر بہکاتے پھرتے ہیں، تیرا رب خوب جانتا ہے کہ حد سے بڑھنے والے کون لوگ ہیں، چھوڑ دو کھلے ہوئے گناہ کو اور چھپے ہوئے گناہ کو، جو لوگ گناہ کرتے ہیں، وہ اپنے کیے کی عنقریب سزا پائیں گے۔ اور اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، یہ کھانا گناہ ہے، اور شیاطین اپنے اولیاء (اپنے دوستوں و عقیدت مندوں) کے دلوں میں (اس طرح کی لغو و لایعنی باتیں) ڈالتے ہیں تاکہ وہ (ان کے ذریعہ) تم سے جھگڑا کریں۔ اور (یہ جان لو) اگر تم نے ان کا کہا مانا تو تم مشرک ہوجاؤ گے (الانعام: ١١٨ -١٢١)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2058 - 2059)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3069
Sayyidina Abdullah ibn Abbas (RA) reported that some people came to Prophet ﷺ and asked, “Shall we eat that which we kill but not eat what Allah kills?” Allah revealed: "Wherefore eat of that (flesh) over which Allah’s name has been pronounced, if you are believers in His revelations And certainly the satAnas (RA) are ever inspiritng their friends to dispute with you; if you obey them, you would surely be associators." (6: 118-121) [Abu Dawud 2818,Nisai 4444]
Top