سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3070
حدیث نمبر: 3070
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى الصَّحِيفَةِ الَّتِي عَلَيْهَا خَاتَمُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَقْرَأْ هَذِهِ الْآيَاتِ قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ إِلَى قَوْلِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ سورة الأنعام آية 151 ـ 153 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
تفسیر سورت انعام
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ جسے اس بات سے خوشی ہو کہ وہ صحیفہ دیکھے جس پر محمد کی مہر ہے تو اسے یہ آیات «قل تعالوا أتل ما حرم ربکم عليكم» سے «لعلکم تتقون» ١ ؎ تک پڑھنی چاہیئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ٩٤٦٧) (ضعیف الإسناد) (سند میں داود اودی ضعیف راوی ہیں )
وضاحت: ١ ؎: تم کہہ دو (میرے پاس) آؤ، میں تمہیں سنا دیتا ہوں کہ تمہارے رب نے کیا چیزیں تم پر حرام کردی ہیں (ایک تو یہ کہ) اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو یعنی (دوم ماں باپ کی (معروف میں) نافرمانی نہ کرو، (سوم) اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے مار نہ ڈالو، ہم ہی روزی دیتے ہیں تمہیں بھی اور انہیں بھی، اور بےحیائی کے کاموں کے قریب نہ جاؤ۔ بےحیائی کھلی ہوئی دکھائی پڑ رہی ہو یا چھپی ہوئی (بظاہر نظر نہ آرہی ہو، لیکن پس پردہ اس کا انجام برائی و بدکاری ہی ہو) اور جس جان کو اللہ نے محترم قرار دے کر حرام ٹھہرایا ہے اسے ناحق قتل نہ کرو، (مگر جب وہ خود کو اس کا سزاوار بنا دے مثلاً قصاص وغیرہ میں تو اسے قتل کیا جاسکتا ہے) یہ ہے اللہ کی تمہارے لیے وصیت تاکہ تم عقل و سمجھ سے کام لو، اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ، مگر اس طریقے سے جو احسن طریقہ ہے (اس کے مال میں بےجا تصرف نہیں کیا جاسکتا صرف ولی بہتر و مشروع طریقہ پر احتیاط کے ساتھ تصرف کا مجاز ہے اور وہ بھی اس وقت تک جب تک کہ یتیم بالغ نہ ہوجائے۔ (جب وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے تو اس کا مال اسے سپرد کردیا جائے گا) اور ناپ و تول کو انصاف کے ساتھ پورا کرو، ہم کسی کو اس کی وسعت و طاقت سے زیادہ کا مکلف نہیں کرتے۔ اور جب بات کہو تو حق کی کہو، اگرچہ وہ اپنا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ اور اللہ سے کیا ہوا اپنا عہد (نذر و قسم بشرطیکہ غیر مشروع بات کی نہ ہو) پورا کرو، تم کو یہ باتیں بتادی ہیں تاکہ تم نصیحت پکڑو، یہ ہے میری سیدھی راہ، تو اس سیدھی راہ پر چلو، اور دیگر (ٹیڑھے میڑھے) راستوں پر نہ چلو کہ وہ تمہیں اللہ کی سیدھی راہ سے بھٹکا دیں، یہ ہے جس کی تمہیں اللہ نے وصیت کردی ہے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو (الانعام: ١٥١ -١٥٣)۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3070
Sayyidina Abdullah (RA) narrated : He whom it pleases to look at the Scripture which is sealed (the name) Muhammad ﷺ should recite these verses; "Say (O Prophet), “Come, I will recite to you what your Lord has forbidden you: That you associate not anything with Him, and (He enjoins) that you be good to parents, and that you slay not your offspring for (fear of) poverty - we provide sustenance for you and for them - and that you approach not indecencies such of them as are apparent and such as the concealed. And that you slay not any person whom Allah has forbidden except in the course of justice. Thus He enjoins you so that you ma understand. And that you approach not the wealth of the orphan, save with that which is best, until he attains his maturity. And give full measure and weigh with justice: - We charge not any soul save to its capacity - and when you speak, be just, though be (gainst) a kinsman. And fulfil Allah’s covenant. Thus He enjoins you, so that you may admonished.” And (know) that this is My Way, the straight one; so follow it and follow not (other) ways, for they will deviate you from His way. Thus He enjoins you, so that you may God - Fearing." (6: 151 -1 53)
Top