سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3075
حدیث نمبر: 3075
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ ابْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سُئِلَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ سورة الأعراف آية 172، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ بِيَمِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ خَلَقْتُ هَؤُلَاءِ لِلْجَنَّةِ وَبِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَعْمَلُونَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ خَلَقْتُ هَؤُلَاءِ لِلنَّارِ وَبِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ يَعْمَلُونَ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهِ فَفِيمَ الْعَمَلُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ إِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلْجَنَّةِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيُدْخِلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلنَّارِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ النَّارِ فَيُدْخِلَهُ اللَّهُ النَّارَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ ذَكَرَ بَعْضُهُمْ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بَيْنَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ وَبَيْنَ عُمَرَ رَجُلًا مَجْهُولًا.
تفسیر سورت اعراف
مسلم بن یسار جہنی سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ سے آیت «وإذ أخذ ربک من بني آدم من ظهورهم ذريتهم وأشهدهم علی أنفسهم ألست بربکم قالوا بلی شهدنا أن تقولوا يوم القيامة إنا کنا عن هذا غافلين» ١ ؎ کا مطلب پوچھا گیا، تو عمر بن خطاب ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ سے سنا آپ سے اسی آیت کے بارے میں پوچھا گیا تھا تو آپ نے فرمایا: اللہ نے آدم کو پیدا کیا پھر اپنا داہنا ہاتھ ان کی پیٹھ پر پھیرا اور ان کی ایک ذریت (نسل) کو نکالا، اور کہا: میں نے انہیں جنت کے لیے پیدا کیا ہے اور یہ لوگ جنت ہی کا کام کریں گے، پھر (دوبارہ) ان کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرا اور وہاں سے ایک ذریت (ایک نسل) نکالی اور کہا کہ میں نے انہیں جہنم کے لیے پیدا کیا ہے اور جہنمیوں کا کام کریں گے ۔ ایک شخص نے کہا: پھر عمل کی کیا ضرورت ہے؟ اللہ کے رسول! ٢ ؎ راوی کہتے ہیں: رسول اللہ نے فرمایا: جب اللہ جنتی شخص کو پیدا کرتا ہے تو اسے جنتیوں کے کام میں لگا دیتا ہے یہاں تک کہ وہ جنتیوں کا کام کرتا ہوا مرجاتا ہے تو اللہ اسے جنت میں داخل فرما دیتا ہے۔ اور جب اللہ جہنمی شخص کو پیدا کرتا ہے تو اسے جہنمیوں کے کام میں لگا دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ جہنمیوں کا کام کرتا ہوا مرتا ہے تو اللہ اسے جہنم میں داخل کردیتا ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن ہے، ٢ - مسلم بن یسار نے عمر ؓ سے سنا نہیں ہے، ٣ - بعض راویوں نے اس اسناد میں مسلم بن یسار اور عمر ؓ کے درمیان کسی غیر معروف راوی کا ذکر کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ السنة ١٧ (٤٧٠٣، و ٤٧٠٤) (تحفة الأشراف: ١٠٦٥٤)، و مسند احمد (١/٤ ¤ ٤- ٤٥) (ضعیف) (سند میں مسلم بن یسار اور عمر ؓ کے درمیان انقطاع ہے، اور ابوداود وغیرہ کی دوسری سند میں ان دونوں کے درمیان جو نعیم بن ربیعہ راوی ہے وہ مجہول ہے )
وضاحت: ١ ؎: جب تمہارے رب نے بنی آدم کی ذریت کو ان کی صلب سے نکلا اور انہیں کو ان پر (اس بات کا) گواہ بنایا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، (آپ ہمارے رب ہیں) ہم اس کے گواہ ہیں۔ (یہ گواہی اس لیے لی ہے کہ) کہیں تم قیامت کے دن یہ کہنے نہ لگو کہ ہمیں تو اس کی کچھ خبر نہیں نہ تھی (الاعراف: ١٧٢ ٢ ؎: یعنی جب جہنمی اور جنتی کا فیصلہ پہلے ہی کردیا گیا ہے تو اس کو لامحالہ، چار و ناچار وہیں پہنچنا ہے جہاں بھیجنے کے لیے اللہ نے اسے پیدا فرمایا ہے۔ تو پھر عمل کی کیا ضرورت ہے؟
قال الشيخ الألباني: ضعيف الظلال (196)، الضعيفة (3071) // ضعيف الجامع الصغير (1602) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3075
Muslim ibn Yasar Juhanni reported that Sayyidina Umar (RA) ibn Khattab was asked about this verse: "And when your Lord brought forth from the children of Adam, that is, from their backs, their progeny, and made them testify about themselves, ‘Am I not your Lord?’ They said, “Of course, You are, we affirm”, lest you should say on the Day of Doom, “We were ignorant of this." (7: 172) Umar (RA) ibn Khattab said: I had heard that Allah’s Messenger ﷺ was asked about it, so he said, “Allah created Adam then stroked his back with His Right Hand and brought forth from it his offspring, saying, ‘I have created them for Paradise and they will perform what the inhebitants of Paradise do’. Then He stroked his back and brought forth from it his offspring saying, ‘I have created them for the Fire. They will perform what the dwellers of Hell do.’“ A man asked ‘Then why perform the deeds, O Messenger of Allah ﷺ ?’“So, Allah’s Messenger ﷺ said, “When Allah creates a slave for Paradise, He gets him to do deeds of those who will go to Paradise till he dies doing deeds of those who dwell in Paradise. So Allah admits him to Paradise. And, when Allah creates a slave for Hell, He gets him to do deeds of the people of Hell till he dies doing deeds of those who dwell in Hell. So Allah admits him to Hell.” [Ahmed 311]
Top