سنن الترمذی - قرآن کی تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 3138
حدیث نمبر: 3138
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَحَوْلَ الْكَعْبَةِ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَسِتُّونَ نُصُبًا، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطْعَنُهَا بِمِخْصَرَةٍ فِي يَدِهِ وَرُبَّمَا قَالَ بِعُودٍ وَيَقُولُ:‏‏‏‏ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا سورة الإسراء آية 81 جَاءَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ سورة سبأ آية 49 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ.
تفسیر سورت بنی اسرائیل
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ جس سال مکہ فتح ہوا رسول اللہ مکہ میں داخل ہوئے تو خانہ کعبہ کے اردگرد تین سو ساٹھ بت نصب تھے، آپ اپنے ہاتھ میں لی ہوئی چھڑی سے انہیں کچوکے لگانے لگے (عبداللہ نے کبھی ایسا کہا) اور کبھی کہا کہ آپ اپنے ہاتھ میں ایک لکڑی لیے ہوئے تھے، اور انہیں ہاتھ لگاتے ہوئے کہتے جاتے تھے «جاء الحق وزهق الباطل إن الباطل کان زهوقا» حق آگیا باطل مٹ گیا باطل کو مٹنا اور ختم ہونا ہی تھا (بنی اسرائیل: ٨١) ، «جاء الحق وما يبدئ الباطل وما يعيد» حق غالب آگیا ہے، اب باطل نہ ابھر سکے گا اور نہ ہی لوٹ کر آئے گا (سبا: ٤٩) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور اس باب میں ابن عمر ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المظالم ٣٢ (٢٤٧٨)، والمغازي ٤٩ (٤٢٨٧)، وتفسیر الإسراء ١١ (٤٧٢٠)، صحیح مسلم/الجھاد ٣٢ (١٧٨١) (تحفة الأشراف: ٩٣٣٤) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3138
Sayyidina lbn Masud (RA) narrated: Allah’s Messenger ﷺ entered Makkah with its conquest while three hundred and sixty idols were rooted around the Ka’bah. He began to strike them with his staff or a stick, as the narrator was unsure, he recited at the same time. "The Truth has come, and falsehood has vanished away; surely falsehood is ever certain to vanish."(17:81) He also said, “And falsehood would never return now.”
Top